سے ایک ہے۔‘‘ ب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کے اسباب سے احتراز و اجتناب: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ان اسباب سے دور رہنے کی ہدایت فرمائی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کا اندیشہ ہو، مثلاً عوام الناس کو ایسی احادیث نہ سنائی جائیں جنھیں ان کی عقلیں ماننے کے لیے تیار نہ ہوں، چنانچہ آپ نے فرمایا: ((حَدِّثُو النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ، أَ تُحِبُّوْنَ أَنْ یُکَذَّبَ اللّٰہُ وَ رَسَوْلُہُ۔))[1] ’’عوام الناس کو ایسی احادیث سناؤ جنھیں وہ سمجھ سکیں، کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول جھٹلائے جائیں۔‘‘ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عوام الناس کے سامنے متشابہ احادیث بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ان احادیث کے بارے میں ہے، جو بظاہر مسلمانوں کے امام وحاکم وقت کے خلاف بغاوت کے جواز پر دلالت کرتی ہیں، نیز احادیث صفات کے بارے میں امام مالک اور غرائب کے بارے میں امام ابویوسف اور ان سے پہلے احادیث فتن کے بارے میں سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہی موقف تھا، اور اس طرح حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور حسن بصری نے انس رضی اللہ عنہ پر حجاج کے سامنے عرنیین والی حدیث کو بیان کرنے پر اعتراض کیا، کیو ں کہ حجاج اپنے تاویل فاسد کے ذریعہ سے اس حدیث کو مسلمانوں کے قتل و خون ریزی میں مزید شدت اختیار کرنے کے لیے ذریعہ بنا لیتا۔ اس کا ضابطہ یہ ہے کہ اس کے ظاہری الفاظ سے کسی بدعت کو تقویت مل رہی ہو، حالانکہ دراصل یہ ظاہر مقصود نہیں ہے، لہٰذا جس شخص کے بارے میں اندیشہ ہو کہ وہ ظاہرِ الفاظ پر اعتماد کرلے گا اس کے سامنے اس طرح کی احادیث کو بیان کرنا بالکل درست نہیں ہے۔[2] ج: حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسن ظن: امیر المومنین سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ ’’جب تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس کے تسکین خاطر، قابلِ آفریں اور باعث تقویٰ ہونے پر یقین رکھو۔‘‘[3] ز: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴿٥٦﴾ (الاحزاب:56) |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |