Maktaba Wahhabi

1199 - 1201
کا سامنا ہوتا ہے، ایسی جماعتیں وہاں کے امن و سکون کو چیلنج کرتی ہیں اور لوگوں کے عقائد میں شکوک و شبہات پیدا کرتی ہیں، وہاں کی روئے زمین کو فتنۂ فساد سے بھر دیتی ہیں، یہی حال ان خوارج کا رہا جو دین سے نکل گئے اور علی رضی اللہ عنہ سے بغاوت اور ان کی تکفیر کی اور جیسا کہ میں نے ابھی کچھ پہلے بتایا کہ انھیں میں سے ایک جماعت نے آپ کو اچانک قتل کردیا اور قتل بھی اس عقیدہ کے ساتھ کہ وہ لوگ یہ کام اللہ کی رضا مندی کے لیے انجام دے رہے ہیں، حالانکہ یہ فقط ان کی نفس پرستی اور شیطان کی تابعداری تھی، ان کے پاس قتل کی کوئی دلیل نہ تھی۔ بہرحال گزشہ بحث سے جب ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوچکی کہ علی رضی اللہ عنہ کی شہادت میں خوارج سب سے اہم سبب بنے اور ہم نے ان کے انداز فکر اور طرز عمل کو پہچان لیا، تو اب پوری امت مسلمہ پر واجب ہے کہ ان سے خبردار رہے، ان کے افکار و خیالات کے خلاف برسرپیکار رہے اور اس سلسلے میں علمائے کرام اور داعیان اسلام اپنی ذمہ داری اچھی طرح نبھائیں، تاکہ امن و استقرار حاصل ہو، سنت کی کرنیں پھوٹیں اور بدعات کے شعلے بجھ جائیں۔ نہایت مناسب اور عمدہ طریقہ سے اسے انجام دینے کے ساتھ ساتھ عقیدہ اہل سنت وجماعت کو پائیدار بنانا اور بدعت و اہل بدعت کا سر توڑنا مسلم معاشروں کی تہذیب و ترقی کا ایک اہم سبب ہے۔ امت کے بکھرے ہوئے شیرازہ کو متحد کرنے اور اسے ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے یہی سب سے بہتر اور عمدہ راستہ ہے، طویل اسلامی تاریخ پر جس کی نظر ہے اسے بخوبی واقفیت ہے کہ جو حکومتیں بھی سنت پر قائم ہوئیں صرف وہی حکومتیں مسلمانوں کے انتشار کو ختم کرکے انھیں متحد کرسکیں، انھیں کے ذریعہ سے جہاد کا قیام ہوا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو فروغ ملا اور قدیم و جدید ہر دور میں انھیں سے اسلام کو سربلندی اور عزت ملی۔ جب کہ وہ حکومتیں جو بدعات پر قائم ہوئیں وہاں اختلاف و انتشار، شور وہنگامہ، لاقانونیت اور بدعات کو ہوا ملی، مسلمانوں کا اتحاد پارہ پارہ ہوگیا، پھر وہ جلد ہی زمین بوس ہوگئیں اور ان کا دور ختم ہوگیا۔[1] 16۔کینہ پرور خوارج کے دلوں میں سچے مومنوں کے خلاف ابال کھاتا ہوا حسد: کینہ پرور خوارج کے دل سچے مومنوں کے خلاف بغض و حسد سے کس قدر بھرے ہوتے ہیں اس کی سب سے بڑی دلیل عبدالرحمن بن ملجم کا وہ قول جو اس نے اپنی تلوار سے متعلق کہا تھا کہ میں نے اسے ہزار درہم میں خریدا ہے، اور ہزار درہم خرچ کرکے اسے زہر آلود کیا ہے، اگر اس کی مار پورے شہر والوں پر پڑتی تو ان میں سے کوئی نہ بچتا۔[2] بے شک اس کی یہ باتیںہمارے تئیں خوارج کی اُس کھلی عداوت کی ترجمان ہیں جسے یہ لوگ صرف تمام مومنوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جیسے عظیم اسلامی قائد کے خلاف اپنے سینوں میں چھپائے رہتے ہیں، جب کہ علی رضی اللہ عنہ کی ذات ایسی تھی جو اپنے اندر بے بہا مناقب اورانتہائی قابل قدر اوصاف کریمانہ کا خزانہ رکھتی تھی۔ اور میرے بھائی! اللہ تمھاری حفاظت فرمائے ذرا یہ بھی غور کرو کہ کس طرح سے یہ باطل مناہج اور منحرف افکار انسان کو بدبختی اورہلاکت کے گڑھے میں دھکیل دیتے ہیں کہ وہ مومنوں سے تو جنگ لڑتاہے اور بت
Flag Counter