ادا کریں۔[1] ایک مرتبہ آپ نے باشندگان ہمدان کے ایک شخص سے کہا: نعمت، شکر سے مربوط ہے اور شکر نعمت الٰہی کے مزید نزول سے مربوط ہے۔[2] اور دونوں (نعمت اور شکر) ایک ہی رسی میں بندھے ہوئے ہیں۔ اللہ کی طرف سے مزید نعمتیں اس وقت تک نہیں بند ہوسکتیں جب تک بندے کی طرف سے شکرگزاری نہ بند ہو جائے۔[3] آپ کا خیال تھا کہ اپنے حریف کو معاف کردینا شکرانِ نعمت کی ایک قسم ہے۔ چنانچہ فرمایا: جب تم اپنے دشمن پر قابو پاؤ تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اسے معاف کردو ۔[4] اللہ سے دعا و مناجات: اللہ سے دعا و مناجات کا دروازہ نہایت کشادہ ہے، جب بندہ پر وہ دروازہ کھل جاتا ہے تو اس پر خیرو برکت کا فیضان ہو جاتا ہے، اسی لیے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کثرت دعا اور اللہ سے اپنے بہتر تعلقات کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے، اللہ کا فرمان ہے: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴿٦٠﴾ (غافر:60) ’’اور تمھارے رب نے فرمایا مجھے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے ۔‘‘ اور فرمایا: وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾ (البقرۃ:186) ’’اور جب میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں پکارنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، تو لازم ہے کہ وہ میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں، تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘ امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ بیشتر اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے اور مدد طلب کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس لیے اس عبادت کو مکمل طور سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھنے کی تڑپ آپ کے اندر ہمیشہ رہتی اور کوشش کرتے کہ انھیں الفاظ اور صیغوں میں دعا و تسبیحات کریں جو نبی کی تعلیم سے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |