کہیں غسل کرنا جان لیوا نہ ثابت ہو جائے، اس لیے میں نے تیمم کرلیا، پھر اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھائی، انھوں نے اس واقعہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمرو! کیا تم نے حالت جنابت میں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی ہے؟ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل نہ کرنے کی وجہ بتائی اور کہا: میں اللہ تعالیٰ کا فرمان سنا ہے کہ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ﴿٢٩﴾ (النسائ:29) ’’اپنی جانوں کو قتل نہ کرو، اللہ تم پر بہت ہی رحم کرنے والا ہے۔‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے، اور مزید کچھ نہ کہا۔[1] عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا یہ اجتہاد آپ کی دینی فقہ و بصیرت، کمال ذہانت اور دلیل سے دقت استنباط پر دلالت کرتاہے۔[2]اگر فقہائے کرام اس واقعہ پر ٹھہریں اور اس سے احکام مستنبط کرنے لگیں تو سب سے پہلے جو چیز انھیں اور ہمیں سوچنے اور غور کرنے کی دعوت دیتی ہے وہ یہ کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے قرآن سیکھنے اور سکھانے میں کس قدر جلدی سے کام لیا اور قرآن سے آپ کا کس قدر لگاؤ تھا کہ ابھی اسلام لائے ہوئے چار مہینہ سے زیادہ نہ گزرے تھے کہ اس کی آیات کی روشنی میں دینی احکام مستنبط کرنے پر قادر ہوگئے، یہ اور کوئی چیز نہ تھی بلکہ اسلامی شریعت میں فقہ و بصیرت حاصل کرنے کا ایک جذبہ تھا۔ یہ بھی احتمال ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اسلام لانے سے پہلے ہی قرآن کا مطالعہ کرتے رہے ہوں اور اس سے مسائل کی نوعیت سمجھتے رہے ہوں، اگر یہ احتمال ثابت ہوجائے تو یہاں ہمیں عظمت قرآن کی ایک نادر مثال ملتی ہے کہ یہ قرآن کافروں کو باوجود یہ کہ وہ اس سے سخت نفرت و عداوت رکھتے ہوں اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور وہ اسے سننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، جیسا کہ عہد مکی میں ہم نے اس کا مشاہدہ کیا ہے، ویسے ہمارے اس احتمال کی قدرے تائید عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے اس مطالبہ سے ہوتی ہے جس میں آپ نے نجاشی سے کہا تھا کہ آپ مہاجرین حبشہ (مسلمانوں) سے پوچھیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ان کا کیا عقیدہ ہے۔[3] 3۔فضائل و مناقب: آپ کے فضائل میں زبان رسالت سے ایمان کي گواہي: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( أَسَلَمَ النَّاسُ وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ۔))[4] ’’لوگ اسلام لائے اور عمرو بن عاص ایمان لائے۔‘‘ اور دوسری حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |