Maktaba Wahhabi

211 - 263
بابِ دوم میں وجود باری تعالیٰ‘ وحدانیت الٰہ اور معبودیت الٰہ کو بیان کیا گیا تھا تو بابِ سوم میں اللہ رب العزت کے ساتھ شرک کی صورتوں سے متعلقہ ابحاث بیان کی جائیں گی مثلاً شرک فی الذات‘ شرک فی الصفات اور شرک فی الافعال وغیرہ۔تفسیر جواہر القرآن میں اور تفسیر تبیان الفرقان میں جن ابحاث کا ذکر کیا گیا ہےانہیں بیان کرنے کے بعد ان کا جائزہ لیا جائے گا کہ دونوںمصنفین رحمہ اللہ کی رائے کیا ہے اور دلائل کیا ہیں اور پھر تجزیہ میں ان کی رائے اور دلائل کا تجزیہ کرنے کے بعد راقم اپنی رائے بیان کرے گا۔ وہ ابحاث جو صرف تفسیر جواہر القرآن میں ہیں: 1۔شبہات متعلقہ توحید اور ان کے جوابات: پہلا شبہ: حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)کے حق میں روح اللہ، کلمۃ اللہ اور ابن اللہ(کما فی الانجیل قاله الخازن)وغیرہ الفاظ وارد ہوئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سے خصوصی تعلق ہے اور وہ اللہ کے نائب ہیں۔ اللہ نے ان کو تصرف کا اختیار دے رکھا ہے۔ اس لیے ان کو پکارنا چاہیے۔ دوسرا شبہ: حضرت مسیح(علیہ السلام)مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو تندرست اور چنگا بھلا کردیتے تھے۔ مردوں کو زندہ کردیتے۔ مٹی کے بے جان پتلے میں پھونک مار کر اسے جاندار بنا دیتے اور گھر میں رکھی ہوئی چیزیں بتا دیتے تھے تو اس سے معلوم ہوا کہ وہ متصرف ومختار، کارساز اور غیب دان تھے۔ تیسرا شبہ: ہمیں اپنے بڑوں کی کچھ ایسی عبارتیں ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ(علیہ السلام)نے اپنی عبادت اور پکار کا حکم دیا تھا اور اسی وجہ سے ہمارے اکابر ان کو پکارتے تھے۔ چوتھا شبہ: حضرت مریم کے پاس ہر وقت بے موسم کے پھل موجود رہتے تھے حالانکہ ان کو کوئی لا کر نہیں دیتا تھا۔ تو اس سے معلوم ہوا وہ خود صاحب اختیار وتصرف تھیں اور جب چاہتیں بے موسم کے میوے حاصل کرلیتی تھیں اس لیے حاجتوں اور مشکلوں میں انہیں مدد کے لیے پکارنا چاہئے۔ پانچواں شبہ: حضرت زکریا(علیہ السلام)کے گھر میں ان کے انتہائی بڑھاپے کے زمانے میں بیٹا پیدا ہوا جب کہ ان کی بیوی صاحبہ بھی ولادت کے قابل نہ تھیں تو اس سے معلوم ہوا کہ ان کو اختیار اور تصرف حاصل تھا اور وہ کارساز تھے جبھی تو بے موسم بیٹا پیدا کرلیا۔ شبہات کے جوابات: پہلے شبہ کا جواب: هُوَالَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ[1]الایۃ
Flag Counter