Maktaba Wahhabi

99 - 263
امام فخر الدین محمد بن عمر رازی لکھتے ہیں: اس پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘پڑھنے کا محل سورۂ فاتحہ سے پہلے ہے‘ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ‘‘[1] کہ اے نبی!پس جب آپ قرآن کی تلاوت کرنے لگیں تو شیطان مردود کی وسوسہ اندازیوں سے اللہ کی پناہ طلب کریں۔ ظاہر ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کے بعد تو’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ پڑھنا مراد نہیں ہے جیسا کہ فاء تعقیب کا مدلول ہے‘ اس لیے اس کا معنی یہ ہے کہ جب آپ قرآن مجید کی تلاوت کا اردہ کریں تو’’ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ‘‘پڑھیں۔ اور اس کی حکمت یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان قرآن مجید کی تلاوت شروع کرے گا تو اس کے دل میں اپنی بڑائی‘ برتری اور اپنی نیکو کاری کا وسوسہ آ سکتا ہے‘ اس لیے اس وسوسہ کو دور کرنے کے لیے تلاوت سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم ‘‘ پڑھنا واجب ہے خواہ وہ نماز میں قرآن مجید کو پڑھے یا خارج از نماز قرآن مجید کو پڑھے۔ اور ابن سیرین نے کہا:جب کوئی مرد اپنی زندگی میں ایک مرتبہ’’ أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم ‘‘پڑھ لے تو اس سے اس کے پڑھنے کا وجوب ساقط ہو جائے گا۔ اور دیگر فقاء تابعین نے کہا ہے کہ ہر مرتبہ قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ پڑھنا واجب نہیں ہے۔جمہور فقہاء کی یہ دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعرابی کو نماز کے اعمال کی تعلیم دی تو آپ نے سورۂ فاتحہ پڑھنے سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ پڑھنے کا حکم نہیں دیا‘ لیکن اس پر یہ اعتراض کیا جا سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو نماز کے تمام واجبات کی تعلیم نہیں دی تھی‘ کیونکہ تعدیل ارکان بھی واجب ہے اور آپ نے اعرابی کو تعدیلِ ارکان کی تعلیم نہیں دی تھی‘ اسی طرح نماز کو لفظِ سلام کے ساتھ ختم کرنا واجب ہے لیکن آپ نے اعرابی کو لفظِ سلام کے ساتھ نماز ختم کرنے کی تعلیم نہیں دی تھی۔اکثر فقہاء کے نزدیک قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ پڑھنا مستحب ہے اور امام مالک نے کہا کہ فرض نماز میں’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم ‘‘نہیں پڑھے گا تاہم تراویح میں قراءت سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ پڑھے گا کیونکہ اگر اس کے پڑھنے کا وجوب حتمی نہیں ہے تو وہ استحباب سے بھی خالی نہیں ہے۔[2] [3]
Flag Counter