Maktaba Wahhabi

242 - 263
ہے کہ لطیف کا معنی ہے جو ذات اپنے بندوں سے اُن کے گناہوں کو بھلادے گی تاکہ وہ قیامت کے دن شرمندہ نہ ہوں اور لُطف کا لغوی معنی ہے تمام چیزوں کو باریک بینی سے دیکھنا۔[1] معتزلہ کے رد اور ابطال پر مصنف کی دلیل: معتزلہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے دکھائی نہ دینے کی دلیل یہ ہے کہ کسی کو دیکھنا اس وقت ثابت ہوتا ہے جب دکھائی دینے والا دیکھنے والے کے بالمقابل ہو‘اگرمسلمان اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے تو ضروری ہوگا کہ مسلمان ایک جانب میں ہون اور اللہ تعالیٰ اُن کے سامنے دوسری جانب میں ہون اور اس سے اللہ تعالیٰ کے لیے کسی جانب میں ہونا اور جہت میں ہونا لازم آتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک اور بلند ہیں۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ بتاؤ اللہ تعالیٰ مخلوق کو دیکھتے ہیں یا نہیں‘اگر تم کہو کہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہیں تو تمہارے قاعدہ کے مطابق یہ لازم آئے گا کہ مخلوق ایک جانب ہو اور اللہ تعالیٰ اس کے مقابل دوسری جانب ہوں اور پھر وہی خرابی لازم آئے گی کہ اللہ تعالیٰ کے لیے جہت اور کسی جانب میں ہونا لازم آئے گا‘اور اگر تم کہو کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کو نہیں دیکھتے تو اس سے قرآن مجید کی متعدد آیات کا انکار لازم آئے گا جن میں اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھنے کی نسبت کی گئی ہے۔ نیز ہم کہتے ہیں کہ دکھائی دینے کا یہ عقلی قاعدہ کلیہ نہیں ہے مخلوق میں تو یہ جاری ہوتا ہے اللہ تعالیٰ پر یہ باقاعدہ جاری نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ مالک علی الاطلاق ہیں اور مخلوق کے بنائے ہوئے تمام قواعد سے بلند اور برتر ہیں۔[2] اللہ تعالیٰ کے دنیا میں دکھائی دینے کے متعلق معتزلہ اور جمہور اہل سنت کا اختلاف: معتزلہ نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کا سوال کرنا جائز نہیں ہے لیکن اُن کی یہ دلیل صحیح نہیں ہے کیونکہ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ آپ مجھے دنیا میں ہر گز نہیں دیکھ سکتے‘یا اس کا معنی یہ ہے کہ آپ اس وقت مجھے نہیں دیکھ سکتے اور اس آیت میں’’لن‘‘تأبید یعنی دوام کے لیے نہیں ہے‘اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ تم کبھی بھی مجھے نہیں دیکھ سکتے۔ اللہ تعالیٰ کا دنیا میں دکھائی دینا ممکن ہے اور اس پر دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دکھائی دینے کو پہاڑ کے استقرار پر معلق فرمایا ہے اور اللہ عزوجل کے جلوہ فرما ہونے کے بعد پہاڑ کا اپنی جگہ پر ٹھہرے رہنا محال نہیں ہے‘کیونکہ ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اس پہاڑ میں ایسی طاقت پیدا فرما دیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تجلی کے باوجود اپنی جگہ ٹھہرا رہے‘لہٰذا پہاڑ کا اپنی جگہ پر ٹھہرے رہنا ممکن ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی دکھائی دینے کو پہاڑ کے اپنی جگہ استقرار پر معلق فرمایا ہے اور جو ممکن پر معلق ہو وہ بھی ممکن ہوتا ہے‘لہٰذا اللہ تعالیٰ کا اس دنیا میں دکھائی دینا ممکن ہے اور حضرت موسیٰ کا یہ سوال ناجائز نہیں ہے۔
Flag Counter