Maktaba Wahhabi

717 - 1201
’’تو وہ اللہ کی طرف سے عظیم نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹے، انھیں کوئی برائی نہیں پہنچی۔‘‘ [1] جب اسی غزوۂ احد میں حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے تو زبیر کی ماں صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا اپنے بھائی کو دیکھنے چلیں، مشرکین نے ان کی لاش کا مثلہ کردیا تھا، ناک کاٹ ڈالی تھی اور پیٹ چاک کردیا تھا، کان اور شرم گاہ کو بھی کاٹ دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کے بیٹے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جاؤ، بڑھ کر اپنی ماں سے ملو اور انھیں واپس کردو، تاکہ اپنے بھائی کی لاش کی بے حرمتی کو نہ دیکھیں، زبیر رضی اللہ عنہ اپنے ماں سے ملے اور کہا: اے امی جان! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو واپس لوٹ جانے کو کہہ رہے ہیں، انھوں نے کہا: ایسا کیوں؟ مجھے خبر ملی ہے کہ میرے بھائی کامثلہ کردیا گیا ہے اور یہ اللہ کے راستہ میں ہوا ہے، پھر بھلا ہم اس پر کیوں نہ راضی ہوں گی۔ میں ان کے لیے اللہ سے ثواب کی دعا کروں گی اور صبر کروں گی، ان شاء اللہ۔ چنانچہ زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے اور ماں کی بات بتائی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَلِّ سَبِیْلَہَا)) انھیں جانے دو۔ پھر وہ اپنے بھائی حمزہ کی لاش کے پاس گئیں، انھیں دیکھا ان کے لیے دعائے مغفرت کی اور اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا۔[2] ایک روایت میں عروہ کی سند سے یہ واقعہ اس طرح منقول ہے کہ عروہ کا بیان ہے کہ مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ غزوۂ احد والے دن ایک عورت دوڑتے ہوئے آرہی تھی، وہ مقتولین کو دیکھنا چاہتی تھی لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چاہتے تھے کہ وہ مقتولین کو دیکھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز لگائی: ((اَلْمَرْأَۃُ اَلْمَرْأَۃُ۔)) (دیکھو) عورت کو روکو، عورت کو روکو۔ زبیر کہتے ہیں: مجھے لگا کہ شاید میری ماں صفیہ ہیں، اس لیے میں دوڑتے ہوئے ان کے پاس گیا اور شہداء کی لاش تک پہنچنے سے پہلے ہی ان سے جاملا، انھوں نے میرے سینے پر مارا، وہ ایک طاقتور خاتون تھیں اور کہنے لگیں، ہٹ جاؤ تمھاری بات نہیں سنوں گی، میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے آپ کو اِس کا حکم دیا ہے، پھر وہ رک گئیں، وہ اپنے ساتھ دو کپڑے لائی تھیں، انھیں باہر نکالا اور کہنے لگیں میں اپنے بھائی حمزہ کو کفنانے کے لیے یہ دو کپڑے لائی تھی، حمزہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میں ایک انصاری صحابی بھی شہید پڑے تھے اورحمزہ کی طرح ان کا مثلہ کیا گیا تھا، ہم نے یہ بات معیوب اور حیا کے خلاف سمجھی کہ حمزہ کو دو کپڑوں میں کفن دیں اورانصاری بے کفن رہے۔ اس لیے ہم نے کہا: کیوں نہ ایک میں حمزہ کو، اور دوسرے میں انصاری کو کفن دے دیا جائے، چنانچہ ہم نے دونوں کی پیمائش کیا ان میں ایک دوسرے سے بڑا نکلا، پھر ہم نے کپڑوں کی تقسیم کے لیے قرعہ اندازی کی اورجو کپڑا جس کے نام نکلا اس میں اسے کفنا دیا۔[3] 4۔غزوۂ خندق میں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ خندق کے موقع پر اعلان کیا کہ ((مَنْ یَأْتِیْنَا بِخَبْرٍ مِنْ قُرْیْظَۃَ؟)) ہمارے
Flag Counter