Maktaba Wahhabi

482 - 1201
5۔ معتکف کے لیے جائز کام: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب آدمی معتکف ہو تو وہ جمعہ، جنازہ اور مریض کی عیادت میں شریک ہو سکتا ہے، نیز اپنے گھر والوں کے پاس جاکر کھڑے کھڑے اپنی ضروریات کا ان سے مطالبہ کرسکتا ہے۔[1] حج کے احکام 1۔ محرم کا اپنی عورت کو بوسہ دینا: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص حالت احرام میں اپنی بیوی کو بوسہ دے، اسے چاہیے کہ ایک دم دے (یعنی قربانی کرے)۔[2] 2۔ محرم کا حملہ آور جانور کو جان سے مار دینا: مجاہد، علی رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بِجّو اگر محرم پر حملہ آور ہو تو وہ اسے جان سے مار دے، لیکن اگر اس کے حملہ کرنے سے پہلے مار دے تو اسے ایک بکری کا دم دینا پڑے گا۔ [3] اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ (البقرۃ:173) ’’پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ وجہ استدلال یہ ہے کہ محرم نے بذات خود بجو کے مار دینے کا اقدام نہیں کیا، بلکہ اس کے حملہ آور ہونے کی صورت میں مارنے کے لیے مجبور ہوا اور ایسی حالت میں بِجّو کا حکم ایک خطرناک موذی جانور کا حکم ہوگیا جسے جان سے مارنے کی شرعاً اجازت ہے۔[4] 3۔ کوّے کو جان سے مارنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک محرم کے لیے کوّے کو مار دینا جائز ہے۔ آپ نے فرمایا: محرم کوّا کو جان سے مار سکتا ہے۔[5] اور اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحَرَمِ، اَلْفَارَۃُ وَ الْعَقْرَبُ، وَالْحَدُیَا، وَالْکَلْبُ
Flag Counter