ہاتھ بڑھانے والے اور لطف و عنایت والے ہوتے ہیں۔[1] حالانکہ شارع نے شریعت کا مزاج نہایت آسان، روادارانہ اور قابل عمل بنایا ہے اور یہ تعلیم دی ہے کہ ایک مسلمان کفار کے حق میں سنگ دل ہو اور مومنوں کے حق میں الفت ومحبت کا پیکر، پس خوارج نے اپنے قول و عمل میں اسے یکسر الٹ دیا ہے۔[2]اللہ کا ارشاد ہے: مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ (الفتح:29) ’’محمد اللہ کا رسول ہے اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں۔‘‘ اور فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ (المائدۃ : 54) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا کہ وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے، مومنوں پر بہت نرم ہوں گے، کافروں پر بہت سخت، اللہ کے راستہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔‘‘ لیکن خوارج نے ان آیات کے احکام کو بالکل الٹ دیا اور مسلمانوں کو ہراساں کیا۔[3] یہ تھے خوارج کے چند اہم و مشہور اوصاف جنھیں یہاں اختصار سے پیش کیا گیا۔ خوارج کے چند عقائد و نظریات ہر چند کہ تاریخ کا ایک لمبا عرصہ گزر گیا لیکن خوارج کے کتاب و سنت سے متصادم عقائد و نظریات اپنی حالت پر باقی رہے، ان میں سے چند اہم عقائد کا ذکر یہاں کیا جارہا ہے: مرتکب گناہ کبیرہ کی تکفیر: خوارج گناہ کبیرہ کے مرتکب کی تکفیر کرتے ہیں اور اس پر خلود فی النار کا حکم لگاتے ہیں اوراس کے لیے چند قرآنی آیات سے استدلال بھی کرتے ہیں، مثلاً ارشاد الٰہی ہے: بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٨١﴾ (البقرۃ: 81) |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |