Maktaba Wahhabi

1198 - 1201
14۔علی رضی اللہ عنہ کے خون سے اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کی براء ت: علی رضی اللہ عنہ کے قتل کے معاملہ میں بعض روایات اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کو متہم کرتی نظر آتی ہیں، چنانچہ یعقوبی کا کہنا کہ عبدالرحمن بن ملجم اشعث بن قیس کے یہاں مہمان بنا اور ان کے پاس ایک مہینہ قیام کرکے اپنی تلوار تیز کرتا رہا۔[1] ابن سعد اپنی طبقات میں لکھتے ہیں کہ عبدالرحمن بن ملجم نے جس رات کی صبح علی رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا عزم کیا تھا وہ رات اشعث بن قیس کے یہاں گزاری تھی، ان کی مسجد میں فجر طلوع ہونے کے قریب تک ان سے سرگوشی کرتا رہا تو اشعث نے اس سے کہا: جلدی کر، صبح نے تجھے رسوا کیا، تب عبدالرحمن بن ملجم اور شبیب بن بجرہ اٹھے اور دونوں نے اپنی تلواریں لیں، پھر آکر اس دروازہ کے برابر بیٹھ گئے جہاں سے علی رضی اللہ عنہ نکلتے تھے۔ [2] درحقیقت یہ سب روایات ضعیف ہیں۔[3] اشعث کو متہم کرنے والی ان روایات کے ثبوت کی کوئی دلیل نہیں ہے، کیونکہ علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب ہم اشعث بن قیس کے کارناموں کو دیکھتے ہیں تو آپ کو اسلام اور علی رضی اللہ عنہ کا ایک مخلص اور وفادار ساتھی پاتے ہیں، صفین میں پانی کے چشمہ پر اہل شام سے جنگ کرنے میں آپ نے اوّل اوّل پہل کی، خوارج کے اوّلین ظہور کے وقت ہی سے آپ نے ان سے اپنی دشمنی کا مظاہرہ کیا اور سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ کو خوارج کی یہ بات آپ ہی نے پہنچائی تھی کہ وہ کہتے ہیں: علی نے اپنے گناہ سے توبہ کرلی ہے اور تحکیم سے پلٹ گئے ہیں۔ آپ نے معرکۂ نہروان میں خوارج سے برابر کی جنگ لڑی ہے اور اس بات کے مکمل حریص رہے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے اہل بیت سے اپنے تعلقات کو خوب مضبوط بنائے رکھیں، چنانچہ اسی ضمن میں آپ اپنی بیٹی کو علی رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے حسن رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دیا اور جب رخصتی ہوئی تو اہل کندہ نے اشعث کے دروازہ تک عقیدت کی چادریں بچھا دیں۔[4] علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے چالیس دن بعد اشعث بھی وفات پاگئے اورحسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما نے نماز جنازہ پڑھائی۔[5] آل علی بن ابی طالب کے کسی فرد سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انھوں نے اشعث پر کبھی یہ تہمت لگائی ہو اور اس کی وجہ سے آل اشعث کے کسی فرد کو بے عزت کیا ہو، پس علی رضی اللہ عنہ کی شہادت خوارج کی عملی تدبیر کا انتہائی شرمناک نتیجہ تھا جس کے پیچھے معرکۂ نہروان میں خوارج مقتولین کے انتقام کا جذبہ کارفرما تھا۔[6] 15۔ مسلمانوں پر گمراہ و منحرف فرقوں کے برے اثرات: اسلامی ممالک اور مسلم معاشروں میں گمراہ فرقوں اور منحرف جماعتوں کے وجود سے وہاں کے لوگوں کو خطرات
Flag Counter