9۔دوران جنگ اخوت ومحبت کا برتاؤ: مسلمانوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں میں صفین کی لڑائی حیران کن پہلوؤں کی حامل ہے اور اس حد تک حیران کن ہے کہ دوران جنگ طرفین کی باہمی اخوت و محبت کا منظر دیکھ کر شاید آپ کو یقین نہ آئے اور آپ ہکا بکا رہ جائیں، دونوں گروہوں کا ہر فرد اپنے قضیہ پر پورا ایمان رکھتے ہوئے بیچ معرکہ میں اپنی تلوار کھینچ کر کھڑا ہوجاتا ہے،گویا قائدین کی طرف سے تھوپی جانے والی جنگ نہیں تھی کہ جس میں وہ اپنے لشکر کوشش و پنج کی حالت میں ڈال دیتے ہیں، بلکہ یہ ایک ایسی جنگ تھی جس کے محرکات منفرد تھے، اس کا اسلوب منفرد تھا اور اس کے اثرات بھی منفرد رہے ، چنانچہ تاریخی مصادر کے حوالہ سے اس جنگ کے جو قابل ذکر پہلو ہم تک پہنچے ہیں وہ مشارکین کے دلوں میں باہمی محبت کا عکس اس طرح پیش کرتے ہیں: ’’وہ سب آپس میں بھائی بھائی تھے، ایک ساتھ پانی پر جاتے تھے، ایک ساتھ پانی پیتے تھے، اژدحام ہوجاتا تھا لپ بھر بھر کر پانی پیتے تھے، لیکن کوئی کسی کو تکلیف نہ دیتا تھا۔‘‘[1] وہ سب آپس میں مسلمان بھائی ہیں جب لڑائی کچھ دیر کے لیے بند ہوتی ہے سب ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، اس میں شرکت کرنے والوں میں سے ایک شخص کا بیان ہے کہ ’’جب ہم لڑائی کچھ دیر کے لیے بند کردیتے تو ایک لشکر کے لوگ دوسرے لشکر کے لوگوں میں آتے جاتے، وہ ہم سے بات چیت کرتے اور ہم ان سے کرتے۔‘‘[2] سبھی ایک قبیلہ ہی کی اولاد تھے اور فریقین میں سے ہر فریق کا اپنا اجتہاد تھا، ہر ایک دوسرے فریق میں شامل اپنے ہی قبیلہ کی اولاد سے بھیانک لڑائی لڑتا تھا،[3] خود کو برحق سمجھتا تھا اور اس کے لیے مر مٹنے کو تیار تھا، صورت حال یہ تھی کہ طرفین کے دو آدمی دو دو ہاتھ کرتے اور جب لڑتے لڑتے تھک جاتے تو کچھ دیر کے لیے آرام کرلیتے، پھر دونوں میں کافی گفت و شنید ہوتی، پھر کھڑے ہوتے اور پہلے کی طرح لڑنے لگتے،[4] حالانکہ وہ ایک ہی دین کے افراد تھے اور وہ دین انھیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز تھا، جب نماز کا وقت ہوجاتا تو اس کی ادائیگی کے لیے لڑائی بند کردیتے،[5] جس دن عمار بن یاسر رضی اللہ عنہا کی شہادت ہوئی دونوں گروہوں کے لوگوں نے آپ پر نماز جنازہ پڑھی۔[6] جنگ صفین میں شرکت کرنے والا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم صفین پہنچے، چند دنوں تک لڑائی لڑے، ہمارے درمیان مقتولین کی تعداد زیادہ ہوگئی اور گھوڑے بے بس ہوگئے، اس وقت علی رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ مقتولین کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے، جنگ اس وقت تک کے لیے بند کردو |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |