Maktaba Wahhabi

990 - 1201
کُلُّہُمْ مِنَ الْعَرَبِ۔)) یعنی سب کے سب اولاد اسماعیل سے ہوں گے، یا عرب نسل کے ہوں گے۔ پس اگر قریش میں بھی قبیلہ بنوہاشم یا اولاد علی کی وجہ سے انھیں کوئی خصوصیت حاصل ہوتی تو اس خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر ضرور آتا لیکن جب انھیں مطلقاً قریش میں سے بتایا تو یہ یقینی طور سے معلوم ہوگیا کہ بلا کسی خاندان یا قبیلہ کی تخصیص کے وہ قریش میں سے ہوں گے۔ وہ بنوتیم، بنو عدی، بنو عبدشمس اور بنو ہاشم کے بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ خلفائے راشدین انھیں قبائل سے تعلق رکھتے تھے۔[1] مختصر یہ کہ حدیث میں ’’تعداد‘‘ کے علاوہ کوئی اور چیز ان کے مراد و مدعا پر پوری نہیں اترتی اور دلیل میں قطعاً عدد کی موافقت کا کوئی معنی نہیں۔[2] امامت کی نامزدگی کے ثبوت میں قرآنی دلائل: روافض شیعہ کو جب ایسی کوئی شرعی دلیل نہ ملی کہ جس سے وہ امامت کی نامزدگی جیسے عقیدہ کے لیے استدلال کرسکیں تو ان لوگوں نے ان قرآنی آیات کا سہارا لیا جن میں اللہ نے اپنے صالح بندوں اور متقی و مقرب اولیاء کی مدح و ستائش کی ہے اور ان آیات کو امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کے لیے خاص کردیا، پھر اپنے اسی باطل عقیدہ کو پیمانہ بنا کر ان آیات کی تاویل و تفسیر کرڈالی۔ اسی طرح اپنی اس گھناؤنی بدعت کی تائید میں بہت سی احادیث گھڑ ڈالیں، تاکہ نادان اور کم علم مسلمانوں کو اس جال میں پھانس سکیں، حالانکہ اس سلسلہ میں ان کے تمام تر دلائل و استدلال صراحتاً غلط ہیں اور ان میں دو باتیں ضرور پائی جاتی ہیں۔ 1۔ یا تو ان کے استدلال میں دعویٰ کی دلیل ہوگی مثلاً آیت تطہیر، آیت مباہلہ، حدیث رایہ، اور حدیث ’’غدیر خم‘‘ جیسے دلائل۔ 2۔ یا وہ احادیث موضوع ہوں گی اور موضوع احادیث حجت نہیں بن سکتیں، یہی وجہ ہے کہ علمائے اسلام کے نزدیک اسلام کی طرف منسوب ہونے والے فرقوں میں روافض سب سے جھوٹے ہیں۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے نقلاً، روایتاً اور اسناداً اہل علم کا اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ روافض سب سے جھوٹی جماعت ہے، اورجھوٹ ان میں بہت پرانی چیز ہے، اسی لیے مشاہیر علمائے اسلام کذب کو ان کی امتیازی شناخت کے ذریعہ سے پہچانتے ہیں۔[3] اب میں قرآن سے ان کے استدلال کے چند نمونے پیش کرتا ہوں: آیت الولایۃ: دلیل: …اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ
Flag Counter