Maktaba Wahhabi

233 - 1201
انھیں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سنائی گئی تو وہ اپنے مطالبہ سے باز آگئیں۔‘‘ [1] میراث نبوی کے واقعہ کو روافض نے کافی رنگ وروغن لگا کر پیش کیا ہے، صاف سیدھی بات اور واضح وصحیح نصوصِ شریعت سے ہٹ کر اس واقعہ میں خوب خوب مبالغہ آرائی کی ہے اور اس معاملہ کو خلافت سے جوڑتے ہوئے صحابہ کرام اور اہل بیت ( رضی اللہ عنہم ) کے درمیان اسے اختلاف کی اصل وجہ قرار دیاہے، اور تمام صحابہ کرام پر یہ تہمت لگائی ہے کہ انھوں نے اہل بیت ( رضی اللہ عنہم ) پر ظلم کیا، خاص طور سے (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما ) نے کہ انھوں نے اہل بیت سے خلافت کو غصب کرلیا، ان کے اموال اور حقوق کو ان دونوں نے چھین لیا، روافض اپنے عقیدہ وبیان کے مطابق فدک کی زمین اور فاطمہ کی وراثت سے محرومی کے واقعہ کو اس بات کے لیے سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہیں کہ ابوبکر صدیق ( رضی اللہ عنہ ) نے خلافت کو غصب کیا اور پھر صحابہ دیگر خلفاء کے ہاتھوں خلافت کو یکے بعد دیگرے منتقل کرتے رہے، ان سب کا مقصد یہ تھا کہ مبادا لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت اہل بیت کے ہاتھوں میں ہونے کی وجہ سے ان کی طرف مائل نہ ہو جائیں اور پھر ان کے ہاتھوں پر بیعت کر کے ہمیں خلافت سے بے دخل کردیں۔ [2] لیکن حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اس مسئلہ میں روافض کی مستند ترین کتب کا مطالعہ کرے گا وہ اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ ان کی تمام تر تحریریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے انکار کے لیے کوشاں ہیں: ((نَحْنُ مَعَاشَرُ الْاَنْبِیَائِ لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔))[3] ’’ہم انبیاء کی جماعت کا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ ‘‘ اس حدیث کی ابطال وتردید کے لیے کوشاں روافض کے چند دلائل کو یہاں ذکر کیا جارہا ہے: یہ حدیث ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کی من گھڑت ہے: الحِلّی کا کہنا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ابوبکر کی من گھڑت بات یعنی: ’’مَا تَرَکْنَاہُ صَدَقَۃٌ‘‘ کو ماننے سے انکار کردیا۔ مزید لکھتا ہے: ’’ابوبکر نے اس سلسلہ میں ایسی روایت کا سہارا لیا جس کے وہ تنہا ناقل ہیں۔‘‘ [4] مجلسی صراحت سے یہ لکھنے کے بعد کہ ابوبکر وعمر ( رضی اللہ عنہما ) نے فدک کی زمین کو غصب کرلیا، لکھتا ہے: ’’اپنی اسی حرکت کو جائز کرنے کے لیے انھوں نے یہ خبیث اور جھوٹی روایت گھڑلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نَحْنُ مَعَاشَرُ الْاَنْبِیَائِ لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَاہُ صَدَقَۃٌ۔‘‘[5] اور خمینی اس سلسلہ میں اپنا موقف اس طرح بیان کرتا ہے: ’’میں کہتا ہوں کہ اس مسئلہ میں جو حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی جاتی ہے وہ قطعاً صحیح
Flag Counter