نے بھی اسے ذکر کیاہے ۔[1] اس طرح اہل بیت میں یکے بعد دیگرے اپنے بیٹوں کے نام ابوبکر رکھنا جاری رہا، علی بن ابی طالب کے بھتیجے، یعنی عبداللہ بن جعفر الطیار بن ابی طالب نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کا نام ابوبکر رکھا، یہ ان کی باہمی محبت اور تعلقات کی ایک علامت ہے، لہٰذا آج کے روافض کی یہ بات ہر گز درست نہیں ہے کہ ان کے درمیان ہمیشہ بغض وعداوت اور طویل جنگ وجدال جاری رہا۔[2] جعفر بن محمد بن علی بن حسین، جو کہ روافض شیعہ کے نزدیک ’’صادق‘‘ کے لقب سے مشہور ہیں، وہ کہا کرتے تھے: ’’ابوبکر نے مجھے دو مرتبہ جنا ہے۔‘‘[3] چنانچہ آپ کی ماں ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور قاسم بن محمد بن ابی بکر، مدینہ کے سات اہم فقہاء میں سے ایک ہیں، جنہوں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گود میں تربیت پائی اور ان کی ماں کا نام اسماء بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہے، جعفر (صادق) رحمۃ اللہ علیہ کو جب معلوم ہوتاکہ روافض ہمارے نانا ابوبکرکو طعن وتنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو آپ ان پر سخت برہم ہوتے اور غصہ سے انھیں چبا لینا چاہتے، پھر بھلا جعفر (صادق) اور اہل بیت کی محبت کا دعوے دار کوئی شخص یہ کیسے پسند کرتا ہے کہ جعفر صادق کے نانا کو برا بھلا کہے۔ عرو ہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے ابو جعفر محمد بن علی (باقر) سے تلوار کو آراستہ کرنے سے متعلق فتویٰ پوچھا، انھوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ابوبکر صدیق نے اپنی تلوار کو آراستہ کیاتھا۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے حیرت سے پوچھا: آپ اور ابوبکرکو ’’صدیق‘‘ کہتے ہیں ؟ یہ سن کر آپ اٹھ کھڑے ہوئے اور قبلہ رخ ہوکر کہا:ہاں! صدیق، ہاں! صدیق،ہاں! صدیق جو ان کو صدیق نہ کہے اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی کوئی بات سچ نہ کرے۔3 سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر: سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد، خلیفہ کے انتخاب کے لیے جن لوگوں سے صلاح مشورہ کیا تھا ان میںعلی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے اور ان کی رائے تھی کہ ابوبکر کے بعد عمر فار وق کو خلیفہ بنایا جائے۔[4] چنانچہ جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا اور موت سامنے آکھڑی ہوئی تو آپ کی زبان مبارک سے اس دنیا میں جو آخری کلمات نکلے وہ اس قرآنی آیت کی تلاوت تھی: تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ﴿١٠١﴾ (یوسف:101) ’’مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملادے۔ ‘‘ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر سے پورا مدینہ تھرّا گیا،[5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آہ وبکا میں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |