Maktaba Wahhabi

146 - 1201
شہادت ہوئی، اس وقت آپ کی عمر 56 سال تھی۔[1] 3: آپ کے فرزند محمد بن علي بن ابي طالب: ابوالقاسم المدنی جو کہ بنوحنیفہ سے تعلق رکھنے والی اپنی ماں خولہ بنت جعفر بن قیس کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ابن الحنفیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ علامہ عجلی کا بیان ہے کہ آپ تابعی ہیں، ثقہ ہیں، نیک آدمی تھے، آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں آپ کی ولادت ہوئی اور باختلاف روایات 73ھ یا 80ھ یا 81ھ یا 82ھ یا 93ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔[2] 4: آپ کے پوتے محمد بن عمر بن علي بن ابي طالب: امام ابن حبان نے آپ کو ثقات میں ذکر کیا ہے۔[3] 5: دوسرے پوتے علي بن حسین بن علي بن ابي طالب: آپ زین العابدین کے لقب سے مشہور ہیں، اکابر تابعین میں سے ہیں، آپ کی والدہ ماجدہ کا نام سلافہ بنت یزدگرد ہے، یعنی آخری شاہ فارس کی بیٹی تھیں، اپنے دادا علی رضی اللہ عنہ سے مرسلاً حدیث روایت کی ہے۔ علامہ عجلی کا بیان ہے کہ آپ مدنی ہیں اور ثقہ تابعی ہیں۔ 58 سال کی عمر میں 94ھ میں وفات ہوئی۔[4] 6: آپ کے بھانجے جعدہ بن ہبیرہ بن ابي وہب بن عمرو بن عائد بن عمران بن مخزوم: ماں کا نام ام ہانی بنت ابی طالب ہے، عہد رسالت میں آپ کی ولادت ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف ملا، خراسان کے حاکم مقرر ہوئے، کوفہ میں سکونت اختیار کی۔ علامہ عجلی کا بیان ہے کہ آپ مدنی ہیں، اور ثقہ تابعی ہیں، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کیں۔[5] 7: آپ کي باندي ام موسٰي: جن کا نام باختلاف روایات فاختہ یا حبیبہ تھا، امام دار قطنی کا قول ہے کہ ان کی احادیث ٹھیک ٹھاک ہیں، عجلی کا قول ہے کہ کوفیہ ہیں اور ثقہ تابعیہ ہیں۔[6] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے مشہور تابعین: 1: قاضي ابوالاسود الدؤلي البصري: باختلاف روایات آپ کا نام ظالم بن عمرو بن سفیان، یا عمرو بن عثمان، یا عثمان بن عمرو تھا۔ عہد نبوی میں اپ مسلمان ہوئے اور جنگ جمل میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شرکت کی، امام ابن معین اور عجلی وغیرہما نے آپ کو ثقہ کہا ہے۔ عبید اللہ بن زیادہ کی دورحکومت میں 69ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔[7] 2: فقیہ شریعت ابوبردہ بن ابوموسيٰ اشعري: آپ کا نام ایک روایت کے مطابق حارث اور دوسری
Flag Counter