جنگ صفین میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ قتل کیے گئے۔[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقتولین کے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: اللہ تمھیں بخش دے، اللہ تمھیں بخش دے، آپ نے دونوں جماعتوں کے مقتولین کے لیے یہی دعا فرمائی۔[2] یزید بن الاصم کا بیان ہے کہ جب علی اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صلح پر اتفاق ہوگیا تو علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور اپنے مقتولین میں گئے اور کہا، یہ لوگ جنت میں جائیں گے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقتولین میں گئے اور کہا: یہ لوگ جنت میں جائیں گے، جو کچھ ہوا اس کا معاویہ اور میں ذمہ دار ہوں۔[3] آپ ان مقتولین کے بارے میں فرمایا کرتے تھے: یہی لوگ مومن ہیں۔[4] آپ کی دعائیں اور احساسات جس طرح اہل جمل کے لیے تھے اسی طرح اہل صفین کے لیے بھی تھے۔ [5] 13۔ شاہ روم کے ساتھ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا موقف: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف کو دیکھ کر شاہ روم نے فائدہ اٹھانا چاہا اور سوچا کہ ان ناگفتہ بہ حالات میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے قبضہ میں جو علاقہ ہے اس کے بعض حصوں پر قابض ہوجائے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے شاہ روم کو ذلیل و مرعوب اور اس کی فوج کو پست کردیاتھا، لیکن جب اس نے دیکھا معاویہ رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ برسرپیکار ہیں، تو آپ کی سرحد کے بعض شہروں کے قریب اپنی بہت بڑی فوج اتار دی اور اس علاقہ پر قبضہ کا لالچ کرنے لگا، جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ملی توآپ نے اس کے نام خط لکھا: اے ملعون! میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر تو اپنے ملک میں واپس نہیں لوٹا تو میں اور میرے چچا زاد بھائی (یعنی علی رضی اللہ عنہ ) تیرے خلاف متحد ہوجائیں گے اور تجھے تیرے ملک سے بھی نکال کر دم لیں گے۔ زمین اپنی وسعت کے باوجود تجھ پر تنگ ہوجائے گی، تب شاہ روم ڈرا، اپنے عزم سے پیچھے ہٹا اور صلح کا خواہاں ہوا۔[6] یہ واقعہ معایہ رضی اللہ عنہ کی دینی غیرت اور خودداری کی ایک بڑی دلیل ہے۔ 14۔عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں جنگ صفین کا ایک جھوٹا واقعہ: نصر بن مزاحم الکوفی کا بیان ہے کہ اہل عراق نے حملہ کیا اور اہل شام نے ان کا جواب دیا، پھر سب آپس میں ٹکرا گئے، عمرو بن عاص نے بھی حملہ کیا… اور علی رضی اللہ عنہ یہ شعر پڑھتے ہوئے ان کے مد مقابل ہوئے: قَدْ عَلِمَتْ ذَاتُ الْقُرُوْنِ الْمَیْل وَ الْکَفُّ وَ الْأَنَامِلَ الطُّفُوْل |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |