Maktaba Wahhabi

145 - 263
موجودہ بندروں کا بنی اسرائیل کے مسخ شدہ بندروں کی نسل سے نہ ہونااز سعیدی رحمہ اللہ: امام ابو اللیث السمرقندی سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر:66 کی تفسیر میں لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے مسخ شدہ بندروں کو بعد کے لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا تاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کے کئے ہوئے حرام کے ساتھ حلال کا معاملہ نہ کریں‘ حدیث میں ہے:’’وکیع نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی، انہوں نے علقمہ بن مرثد سے، انہوں نے مغیرہ بن عبداللہ یشکری سے، انہوں نے معرور بن سوید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے یہ دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے والد حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور اپنے بھائی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ(کی زندگیوں)سے مستفید فرما!(حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے)کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے عمروں کی ایسی مدتوں کا، جو مقرر کر دی گئی ہیں اور ان دنوں کا جو گنے جا چکے ہیں اور ایسے رزقوں کا جو بانٹے جا چکے ہیں، سوال کیا ہے۔ اگر تم اللہ سے یہ مانگتی کہ تمہیں آگ میں دیے جانے والے یا قبر میں دیے جانے والے عذاب سے پناہ عطا فرما دے تو یہ زیادہ اچھا اور زیادہ افضل ہوتا۔"(عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے)کہا: آپ کے سامنے بندروں کے بارے میں بات چیت ہوئی، مسعر نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں(حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ)نے کہا: خنزیروں کا بھی(ذکر کیا گیا کہ وہ)مسخ ہو کر بنے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مسخ ہونے والوں کی نہ نسل بنائی ہے نہ اولاد، بندر اور خنزیر اس(مسخ ہونے کے واقعے)سے پہلے بھی ہوتے تھے(جو موجودہ ہیں وہ انہی کی نسلیں ہیں۔)‘‘[1][2]میں کہتا ہوں:اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ جنہوں نے بنی اسرائیل کے جسمانی مسخ ہونے کا انکار کیا ہے۔ 4۔اللہ عزوجل کے ارشاد’’کن فیکون‘‘کی تفسیراز الوانی رحمہ اللہ: وہ زمین و آسمان کو بغیر کسی کی مدد کے اور بغیر کسی سابقہ مثال کے از سر نو پیدا کرنے والا ہے اِذَا قَضٰٓى اَمْرًا۔ یہاں قضی بمعنی اراد ہے۔ ای اراد شیئا[3]یعنی وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَهُ كُنْ فَيَكُوْن۔ تو بس ارادہ کرتے ہی وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ کُنْ کہنے سے ہوجانا یہ سرعت اور جلدی سے کنایہ ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ لفظ کن بولتا ہے تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ وہاں تو صرف ارادہ کی دیر ہوتی ہے کہ چیز پیدا ہوجاتی ہے۔ وهذا مجاز عن سرعة
Flag Counter