Maktaba Wahhabi

144 - 1201
٭ آپ کے دور خلافت میں فتنوں کی کثرت اور شرپسندوں کا اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا اس بات سے مانع رہا کہ کس پر اعتماد کرتے ہوئے اس سے حدیث بیان کریں۔ آپ فرماتے تھے یہاں تو علم کا ذخیرہ ہے، کاش میں اس کے حاملین کو پالیتا۔[1] چنانچہ احادیث کے بیان کرنے اور لینے میں آپ کا ایک واضح منہج تھا، جس کا اختصار یہ ہے کہ: ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی روایت منسوب ہونے سے ہمیشہ ڈرتے رہتے تھے، کیوں کہ آپ ہی اس حدیث کے ناقل ہیں، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتْبَوَّأَ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔))[2] ’’جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘ ٭ روایت کی تحقیق کرتے اور راوی سے قسم لیتے، چنانچہ آپ کا خود بیان ہے کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست پر کوئی حدیث سنتا تھا تو اللہ تعالیٰ مجھے اس سے جتنا چاہتا فائدہ پہنچاتا، لیکن جب کسی دوسرے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنتا تو اس سے قسم لیتا، اگر وہ قسم اٹھا لیتا تو اس کی روایت کو مان لیتا۔[3] ٭ منکر اور شاذ احادیث روایت کرنے سے قطعی پرہیز: آپ نے فرمایا: عوام الناس کو ایسی حدیث سناؤ جنھیں وہ سمجھ سکیں اور جو ان کی سمجھ سے بالاتر ہے اسے چھوڑ دو، کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول جھٹلائے جائیں۔[4] آپ نے ابوبکر، عمر، مقداد بن اسود رضی اللہ عنہم اور اپنی زوجہ محترمہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے احادیث روایت کی ہیں۔ ٭ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے صحابہ تابعین اور آپ کے اہل خانہ کے علاوہ بے شمار لوگوں نے روایات نقل کی ہیں، یہاں چند مشہور صحابہ کا ذکر کیا جاتا ہے، جنھوں نے آپ سے احادیث اخذ کی ہیں: 1:…ابوامامہ ایاس بن ثعلبہ انصاري رضی اللہ عنہ : آپ کا تعلق قبیلہ بنوحارثہ سے ہے، آپ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے بھانجے ہیں، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین احادیث بیان کی ہیں، غزوۂ بدر کے موقع پر آپ ہی کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ جاؤ اپنی ماں کی خدمت کرو، اسی میں جہاد ہے۔[5] 2: رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم کے غلام ابورافع القبطي رضی اللہ عنہ : جن کا نام ابراہیم تھا اورایک روایت میں ہے کہ سنان تھا، جب کہ تیسری روایت ہے کہ یسار نام تھا، ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ان کا سب سے مشہور نام اسلم تھا، علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت 40ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔‘‘ [6]
Flag Counter