ہمارا رب وہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس کے نبی تھے اور ان کے بعد ابوبکر ان کے خلیفہ تھے، جب کہ ہم میں نہ اس رب کا اعتراف ہے اور نہ اس نبی کا، بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وہ رب جس کے نبی کا خلیفہ ابوبکر ہو وہ ہمارا رب نہیں، اور نہ وہ نبی ہمارا نبی ہے۔‘‘[1] مختصر یہ کہ روافض یا شیعہ امامیہ کے نزدیک امامت کا درجہ نبوت کے برابر یا اس سے بھی بڑا ہے اوریہ دین کی اساس اور اس کا بنیادی رکن ہے، اسی لیے شیعہ اثنا عشریہ نے اپنے مبالغہ میں انتہا کرتے ہوئے اپنے ائمہ میں سے کسی امام کا انکار کرنے والے پر یہ حکم لگایا کہ وہ کافر ہے اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور اپنے علاوہ دیگر تمام مسلم فرقوں کو مرتد اور موجب لعن قرار دیا۔ اس طرح ان کی تکفیر میں جو اہم لوگ شامل رہے وہ یہ ہیں: ٭صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ٭اہل بیت رحمۃ اللہ علیہم ٭مسلم خلفاء اوران کی حکومتیں ٭مسلم ممالک ٭مسلمان قاضی و منصفین ٭ائمہ دین و علمائے شریعت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تکفیر: مہاجرین، انصار، اہل بدر، اہل بیعت رضوان اور بقیہ تمام صحابہ کی مقتدر ہستیاں جن سے اپنی رضا مندی کا اللہ تعالیٰ اعلان کرچکا ہے اور وہ اس سے راضی ہوچکے ہیں، ان کی تکفیر اوران پر لعن طعن سے روافض کی کتب بھری پڑی ہیں، ان میں بس بہت ہی معمولی تعداد کا استثناء کیا جاسکتا ہے، کہ جنھیں آپ انگلیوں پر شمار کرلیں۔ ان کی کتب منظر عام پر آنے کے بعد یہ مسئلہ اتنا واضح اور عام ہوچکا ہے کہ وہ ’’تقیہ‘‘ کے ذریعہ سے چھپ نہیں سکتا۔[2] فرقوں پر نگاہ رکھنے والے مؤلفین اور بہت سارے علماء کو شیعہ امامیہ کے اس عقیدہ کی اچھی طرح خبر ہے۔ چنانچہ قاضی عبدالجبار فرماتے ہیں: ’’امامیہ کا عقیدہ ہے کہ بارہ ائمہ کی امامت کے ثبوت کا راستہ نص جلی ہے جس کے منکر کی تکفیر واجب ہے، اسی لیے انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی تکفیر کی ہے۔‘‘[3] عبدالقاہر بغدادی اسی سے ملتی جلتی بات کہتے ہیں: رہے امامیہ تو ان میں سے اکثر کا یہ گمان ہے کہ علی، ان کے دونوں فرزند اور مزید تقریباً تیرہ صحابہ کے علاوہ بقیہ صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتدہوگئے تھے۔[4] اور ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ روافض کہتے ہیں کہ مہاجرین و انصار نے نص (امامت) کو چھپا لیا، اسی لیے دس سے زیادہ صحابہ کو چھوڑ کر بقیہ کی انھوں نے تکفیر کی۔ پھر کہتے ہیں کہ ابوبکر و عمر اور ان دونوں جیسے دیگر صحابہ مسلسل منافق رہے اور کبھی کہتے ہیں: نہیں، بلکہ ایمان لائے پھر کفر کیا۔ اثنا عشری شیعہ کی کتب بتاتی ہیں کہ ابوبکر کو منصب خلافت سونپنے کی وجہ سے تین صحابہ کو چھوڑ کر بقیہ مرتد ہوگئے اور ان کی بعض روایات میں دیگر تین یا چار کا ذکر ہے، |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |