Maktaba Wahhabi

699 - 1201
بات آئی کہ یہ ہوسکتاہے اس لیے کہ آپ نے میرے علاوہ کسی اور کنواری عورت سے شادی نہیں کی۔[1] صحیح بخاری میں قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کی عیادت کے لیے آئے اور عرض کیا: ’’ام المومنین! آپ تو سچائی کے پیکر میرکارواں کے پاس جارہی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس۔‘‘ [2] اس حدیث میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایک عظیم فضیلت کی شہادت ہے کیونکہ آپ کو قطعی طور سے جنتی کہا گیا اور بغیر اشارئہ ربانی کے یہ بات آپ نہیں کہہ سکتے تھے، اس لیے کہ یہ چیز توقیفی ہے۔[3] 9۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تمام عورتوں پر فضیلت ایسے ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر: صحیحین میں عبداللہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہوئے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((فَضْلُ عَائِشَۃَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیْدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ۔)) [4] ’’عائشہ کی تمام عورتوں پر فضیلت ایسے ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔‘‘ نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: علماء اس حدیث کا مطلب یہ بتاتے ہیں کہ ہر کھانے کی ثرید اس کے شوربہ سے اچھی ہوتی ہے، پس گوشت کی ثرید اس کے شوربہ سے عمدہ ہوتی ہے اور بغیر گوشت کی ثرید بغیر گوشت کے شوربہ سے افضل ہوتی ہے اور ثرید کی افضلیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ نفع بخش اور سیر آور غذا ہے، اسے چبانا آسان ہے، اسے کھانے میں لذت ملتی ہے، مختصر سے وقت میں اسے بنا لینا اور کھا کر فارغ ہو جانا آسان ہوتا ہے، اس اعتبار سے وہ ہر قسم کے شوربہ اور غذا سے افضل ہے، بالکل اسی طرح دیگر خواتین پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک اضافی فضیلت ہے، اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا مریم اور آسیہ رحمۃ اللہ علیہن سے بھی افضل ہیں کیونکہ یہ احتمال ہے کہ آپ امت محمدیہ کی خواتین میں سب سے افضل ہوں۔[5] یہ چند احادیث ہیں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت، دینی عظمت اور مقام و مرتبہ کی بلندی، و امتیاز کو نمایاں کرتی ہیں، اس کے باوجود شیعہ و روافض اور ان کی روایات و اخبارات سے متاثرین مؤلفین و مصنّفین کی ستم ظریفی دیکھئے کہ انھوں نے آپ رضی اللہ عنہا کو طعن و تشنیع اور کذب و بہتان کا نشانہ بنایا اور صحیح و مستند احادیث کی بے جا تاویل کی، اورانھیں غلط معانی پرمحمول کیا جیسا کہ کتاب ’’ثم اہتدیت‘‘ (پھر مجھے ہدایت مل گئی) کے مؤلف نے کیا ہے۔
Flag Counter