Maktaba Wahhabi

700 - 1201
حالانکہ وہ اپنی کھینچ تان کے باوجود کوئی نئی چیز نہیں لاسکا بلکہ اپنے پیشرو شیعہ و روافض کے منہج پر چلتے ہوئے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر عمار رضی اللہ عنہ کے قول کے حوالہ سے اعتراض کیا، جس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ’’اللہ کی قسم! وہ دنیا اور آخرت میں تمھارے نبی کی زوجہ محترمہ ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے تمھیں آزمائش میں ڈالا ہے، تاکہ دیکھے کہ تم اس کی اطاعت کرتے ہو یا عائشہ کی۔‘‘[1] حقیقت یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کی اس بات میں عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع کا کوئی پہلو نہیں نکلتا، بلکہ اس سے آپ کی فضیلت و منقبت ظاہر ہوتی ہے، ذرا غور کرو کہ اس سے بڑھ کر عظمت و شرافت کی اور کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ دنیا وآخرت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں۔ ہر مومن کی آخری طلب تو بس یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی رضا اورجنت پا جائے، پس عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر خوش قسمت کون ہوسکتا ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ جو کہ اس فتنہ میں آپ کی رائے کے مخالف تھے، وہ انھیں جنتی ہونے کی گواہی دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں جنت کے بلند ترین درجہ میں ہوں گی۔[2] عمار رضی اللہ عنہ کا یہ قول ایک سچائی کا ترجمان ہے، خود عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے اس کی توثیق و تائید ہوتی ہے۔ آپ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَمَا تَرْضِیْنَ أَنْ تَکُوْنِيْ زَوْجَتِْي فِيْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ۔)) ’’کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ دنیا اور آخرت میں تم میری بیوی رہو۔‘‘ آپ فرماتی ہیں کہ میں نے کہا: کیوں نہیں! ضرور اے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَأَنْتِ زَوْجَتِيْ فِيْ الدُّنْیَا وَ الْآَخِرَۃِ۔)) ’’تو جان لو! کہ تم دنیا اور آخرت دونوں جگہ میری بیوی ہو۔‘‘[3] گویا یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کی عظیم ترین فضیلت پر ایک قوی دلیل ہے، اسی لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے مروی اثر کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے مناقب و فضائل میں ذکر کیا ہے۔[4] البتہ عمار رضی اللہ عنہ کے قول کا آخری جملہ کہ ’’لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے تمھیں آزمائش میں ڈالا ہے…‘‘ تو اس سے عائشہ رضی اللہ عنہ کی توہین یا ان پر طعن و تشنیع کا کوئی پہلو نہیں نکلتا کیونکہ: ٭ یہ عمار رضی اللہ عنہ کی اپنی رائے کا اظہار ہے کہ ہم حق پر ہیں اور وہ غلطی پر، جب کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی رائے ان کے خلاف ہے کہ ہم حق پر ہیں اور وہ غلطی پر اور دونوں جلیل القدر صحابی ہیں۔ علم اور دین میں چوٹی تک پہنچے
Flag Counter