رکھنے کا حکم دیا تھا۔[1] آپ کا یہ حکم اس حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی ہے: ((صَوْمُوْا لِرَؤْیَتَہٖ وَ اَفْطِرُوْا لِرُؤْیَتَہٖ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاَکْمِلُوْا عِدَّۃَ شَعْبَانَ ثَلَاثِیْنَ یَوْمًا۔))[2] ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ چھوڑ دو، پس اگر بادل چھا جائیں تو شعبان کے تیس دن پورے کرو۔‘‘ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہاں چند ایک مسلمانوں کی رویت مراد ہے، ہر فرد کی رویت شرط نہیں ہے بلکہ اگر دو عادل یا صحیح مسلک کے مطابق ایک عادل مسلمان رویت ہلال کی شہادت دے تو تمام مسلمانوں کے لیے روزہ رکھنا واجب ہوجاتا ہے۔ رہا روزہ توڑنے کا مسئلہ، تو اس سلسلہ میں ابوثور کے علاوہ بقیہ تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے لیے ایک عادل کی گواہی کافی نہیں ہوگی، بلکہ ہلال شوال کے لیے دو عادل مسلمانوں کی گواہی ضروری ہے، البتہ ابوثور ایک عادل کی گواہی پر بھی اسے جائز مانتے ہیں۔[3] 2۔ جنبی کا روزہ: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک جنبی آدمی کے لیے روزہ رکھنا جائز ہے، جنبی کے روزہ رکھنے کامطلب ہے کہ وہ غسل جنابت کو صبح ہونے تک موخر کرسکتاہے۔ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حارث کا بیان ہے کہ آپ نے فرمایا:اگر آدمی حالت جنابت میں صبح کرے اور روزہ رکھناچاہے تو روزہ رکھ سکتا ہے۔[4] اس کی دلیل عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں ہوتے اور فجر کا وقت ہوجاتا، پھر آپ غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔[5] 3۔ انتہائی ضعیف روزہ توڑ سکتا ہے: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اللہ کے فرمان: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ (البقرۃ:184) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس آیت میں جس شخص کو ایک روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانے کی رخصت دی گئی ہے اس سے بہت بوڑھا شخص مراد ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔[6] 4۔ اعتکاف کی جگہ: ابوعبدالرحمن السلمی علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جامع مسجد کے علاوہ دوسری جگہ اعتکاف کرنا درست نہیں ہے۔[7] اور دوسری روایت میں مصر جامع کا ذکر ہے۔[8] شایدآپ اس سے یہ مراد لینا چاہتے ہیں کہ صرف شہر کی جامع مسجد میں اعتکاف درست ہے۔[9] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |