Maktaba Wahhabi

135 - 263
وہ کھانا کھایا کرتے تھے تو معلوم ہوگیا کہ وہ نہ صرف روٹی اور پانی کے محتاج تھے بلکہ ہر اس چیز کے بھی محتاج تھے جس کے تمام لوگ محتاج ہیں جن کی محتاجی کا یہ حال ہو وہ ہرگز معبود بننے کے لائق نہیں ہوسکتے اور نہ متصرف و کارساز ہوسکتے ہیں کیونکہ متصرف و کارساز وہی ہوسکتا ہے جو ہر چیز سے مستثنی اور بے نیاز ہو۔ انهما کانا محتاجین لانهما کانا محتاجین الی الطعام اشد الحاجة والاله هو الذی یکون غنیا عن جمیع الاشیاء فکیف یعقل ان یکون الها[1] حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ’’ابن اللہ‘‘ ہونے کا رداز سعیدی رحمہ اللہ: ’’ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ‘‘([2])ایک قول یہ ہے کہ اُن کی والدہ حضرت مریم ہر قسم کی گندگی سے پاک تھیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی نیک بندی تھیں‘دوسرا قول یہ ہے کہ اُن کی والدہ حضرت مریم نبیوں کے مشابہ تھیں‘کیونکہ جب اُن کے پاس حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں نےکہا’’إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا[3]یعنی جبریل علیہ السلام نے کہا:اے مریم!میں صرف تمہارے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں تاکہ تمہیں پاک پیٹا دوں۔تو حضرت مریم نے حضرت جبریل کی بلا واسطہ اس طرح تصدیق کی جس طرح انبیاء ورسل فرشتوں کی تصدیق کرتے ہیں‘ رہی باقی مخلوق تو وہ فرشتوں کی تصدیق رسولوں کے خبر دینے کے واسطہ سے کرتے ہیں۔اور حضرت مریم نے صرف جبریل علیہ السلام کے خبر دینے سے ان کی تصدیق کر دی کہ وہ فرشتے ہیں اور رسول ہیں اسی لیے حضرت مریم کا لقب صدیقہ ہے۔[4] تجزیہ: دونوں مصنفین کی آراء روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ قرآن مجید میں ہے’’كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ‘‘[5]کہ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اوران کی والدہ ماجدہ حضرت مریم علیہ السلام کی طرف اشارہ ہے اور جو خودکھانے پینے اور اس طرح کے دیگر معاملات میں کسی کا محتاج ہو وہ خدا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے خدا نہ ہونے پر دلائل: ’’ انْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ‘‘([6])اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کے خدا یا خدا کا بیٹا نہ ہونے پر حسب ذیل دلائل فراہم فرمائے ہیں:
Flag Counter