Maktaba Wahhabi

139 - 1201
بطور نمونہ چند مثالیں ذکر کی جارہی ہیں، کہ جن میں آپ ہر چھوٹی اور بڑی سنت کے اتباع پر فریفتہ نظر آتے ہیں: سواري پر سوار ہونے کي دعا: امام عبدالرزاق سے روایت ہے کہ جس شخص نے علی رضی اللہ عنہ کو سواری پر سوار ہوتے دیکھا اس نے مجھے بتایاکہ جب آپ نے اپنا قدم رکاب میں رکھا تو کہا: ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ اور جب برابر بیٹھ گئے تو کہا: ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پھر کہا: ((سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ، وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ)) ’’تمام تعریف اس اللہ کے لیے جس نے اس سواری کو میرے لیے مسخر کیا، ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں اور ہم اپنے رب کی طرف ضرور پلٹنے والے ہیں۔‘‘ پھر تین مرتبہ ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ اور تین مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہا اور پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: ((اَللّٰہُمَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا اَنْتَ، ظَلَمْتُ نَفْسِيْ فَاغْفِرْلِيْ اِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔)) پھر آپ ہنسنے لگے، آپ سے پوچھا گیا:اے امیر المومنین کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جس طرح میں نے کیا ہے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا تھا اور جو میں نے پڑھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی پڑھا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے تھے، ہم نے پوچھا تھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہنس کیو ں رہے ہیں؟ توآپ نے ارشاد فرمایا: ((اَلْعَبْدُ أَوْ قَال: عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ اِذَا قَالَ: لَا إِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا اَنْتَ، یَعْلَمُ اَنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا ہُوَ۔)) [1] ’’بندہ یا فرمایا: میں بندہ کی اس ادا سے خوش ہوجاتا ہوں، جب وہ کہتا ہے کہ ’’اے اللہ تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، میں نے اپنی ذات پر ظلم کیا ہے تو مجھے بخش دے، تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں،‘‘ وہ جانتا ہے کہ گناہ کو صرف اللہ ہی بخش سکتاہے۔‘‘ کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پاني پینا: عطاء بن سائب، زادان سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگ آپ کی طرف دیکھنے لگے،جیسے وہ ناپسند کر رہے ہوں، آپ نے فرمایا: کیادیکھ رہے ہو؟ اگر میں کھڑے ہو کر پیوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوکر پیتے دیکھا ہے اور اگر بیٹھ کر پیوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر پیتے ہوئے دیکھا ہے۔[2] وضو سے متعلق تعلیم نبوي: عبد خیر سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ بتایا، غلام نے آپ کی دونوں ہتھیلیوں پر پانی ڈالا، آپ نے دونوں کو خوب اچھی طرح دھو لیا، پھر آپ نے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالا اور کلی
Flag Counter