Maktaba Wahhabi

1085 - 1201
ہے اور انھیں گویا جہالت سے متصف کرنے سے مترادف ہے۔[1] 3۔ قرآن کے لیے باطنی معنی کا عقیدہ اور اس کی تردید: اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ قرآن کا ایک ظاہری اور ایک باطنی معنی ہے، عام لوگ صرف اس کے ظاہری معنی سے واقف ہیں، جب کہ اس کے باطنی معنی کا علم صرف ائمہ یا ان کے ہم مشرب لوگوں کو ہے، ان لوگوں کے اس طرح کے نظریات و عقائد نے زندیقوں، ملحدوں، نفس پرستوں اور دین اسلام کو ڈھانے والے مذاہب کے معتقدوں کے لیے دروازہ کھول دیا کہ وہ قرآن سے کھلواڑ کریں، ان سب نے اس کے خلاف سازش کرنے کی کوشش کی اور چاہا کہ اسلام کی روشنی کو پھونکوں سے بجھا دیں، لیکن اللہ ہی اس کے نور کو پورا کرنے والا ہے اگرچہ کافروں کے لیے یہ چیز ناپسندیدہ ہے۔ ان اہل تشیع نے قرآن کے ظاہری و باطنی معنی میں تفریق کرنے والے نظریہ کو بھرپور استعمال کیا اور اسی کی روشنی میں قرآن کی تفسیر کرنے کی کوشش کی، تاکہ وہ تفسیر ان کے عقیدہ کے موافق ہوجائے اور مسئلہ امامت میں ان کے مذہب کو تائید حاصل ہو۔ ان لوگوں نے صحابہ کرام پر نشانہ سادھنے اور انھیں مجروح کرنے کے لیے قرآن مجید کو ڈھال کے طور استعمال کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اہل بیت کے مقام و مرتبہ کو نہایت بلند و بالا ثابت کرتے رہے اور انتہاء عقیدت میں ان کی طرف ایسی ایسی باتیں منسوب کرتے رہے کہ جن سے خود وہ لوگ اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتے رہے۔ روافض شیعہ نے اس باب میں ایسے ایسے اقوال و نظریات پیش کیے ہیں جو ماثور تفسیروں سے بالکل ہی متصادم ہیں، ان کی نہ کوئی عقلی دلیل ہے نہ لغوی اور نہ منطقی۔[2] باطنی تاویل و تفسیر کی جڑیں سبائیت کے زیرسایہ مضبوط ہوئیں، اس لیے کہ ابن سبا عقیدہ رجعت کے اثبات کے لیے قرآنی دلیل مہیا کرنے کی پوری کوشش میں تھا اور یہ تاویل باطل ہی کے ذریعہ سے ممکن تھی، وہ اس عقیدہ کو رواج دینے کے لیے یہ شوشہ چھوڑتا تھا کہ اس شخص پر حیرت ہوتی ہے جو عیسیٰ علیہ السلام کی رجعت کا تو عقیدہ رکھتا ہے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رجعت کی تردید کرتا ہے، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے: إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ (القصص:85)[3] ’’بے شک جس نے تجھ پر یہ قرآن فرض کیا ہے وہ ضرور تجھے ایک لوٹنے کی جگہ کی طرف واپس لانے والا ہے۔‘‘ بعض اہل سنت کی کتب نے اس باطنی تفسیر اور شیعی تاویلات کے بعض نمونہ جات نقل کیے ہیں، جو کہ لوگوں کے عقائد، افکار اور ثقافت کے لے انتہائی خطرناک ہیں، چنانچہ امام اشعری،[4] بغدادی،[5] اور شہرستانی[6] وغیرہ مغیرہ بن سعید کے بارے میں جو کہ شیعہ اور سنی دونوں کے یہاں غلوپسند مانا جاتا ہے اور جس کی طرف ’’مغیریۃ‘‘ فرقہ
Flag Counter