فاسق کہنا درست نہیں ہے۔ ‘‘ [1] صحیح مسلم میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کی ایک ایسی قوم کا تذکرہ کیا جو مسلمانوں کے اختلاف کے وقت نکلے گی ان کی علامت یہ ہوگی کہ وہ سرمنڈے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہُمْ شَرُّالْخَلْقِ یَقْتُلُہُمْ أَدْنَی الطَّائِفَتَیْنِ إِلَی الْحَقِّ۔)) [2] ’’وہ مخلوق میں سب سے برے لوگ ہوں گے، انھیں دو گروہوں میں سے حق سے قریب ترین گروہ قتل کرے گا۔ ‘‘ اور دوسری روایت میں ہے: ((یَخْرُجُوْنَ عَلَی فِرْقَۃٍ مُخْتَلِفَۃٍ یَقْتُلُہُمْ أَقْرَبُ الطَّائِفَتَیْنِ مِنَ الْحَقِّ۔))[3] ’’وہ مختلف ٹولیوں میں نکلیں گے انھیں دو گرہوں میں سے حق سے قریب ترین گروہ قتل کرے گا۔‘‘ تو اس حدیث میں واضح دلیل ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ جنگ جمل وصفین میں اپنے مخالفین کے بالمقابل حق سے زیادہ قریب تھے۔ زبیر، طلحہ، عائشہ رضی اللہ عنہم اور ان کے ساتھیوں کی بصرہ روانگی: سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے تقریباً چار ماہ بعد یعنی ربیع الآخر 36ھ میں [4]طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما مکہ آئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اگلا مرحلہ طے کرنے کے لیے مکہ ہی میں ان سے بات چیت کی۔ یہ لوگ ایسے حالات سے دوچار تھے، جس میں مظلوم خلیفہ کی شہادت کے لیے رچائی گئی سیاہ کارروائی کو ناکام بنانے میں کوئی اقدام نہ کرسکنے کی وجہ سے ان کے اعصاب پر شدت ندامت کا زبردست نفسیاتی دباؤ تھا انھوں نے اپنی ذات کو یہ کہہ کر ملامت کی کہ خلیفہ ہماری وجہ سے رسوا ہوئے اور اب ان کے اپنے خیال میں اس گناہ کا کفارہ اس کے علاوہ کچھ نہ تھا کہ وہ خلیفہ کے خون کے بدلہ کا مطالبہ کریں۔ واضح رہے کہ یہ صحابہ قصداً دفاع میں پیچھے نہ تھے بلکہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی ہی میں سب کو اپنی مدافعت سے منع کردیا تھا اور اللہ کے راستہ میں قربان ہوجانے کو ترجیح دی تھی۔چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’عثمان رضی اللہ عنہ مظلوم قتل کیے گئے ہیں اللہ کی قسم! میں ان کے خون کے بدلہ کا مطالبہ ضرور کروں گی۔‘‘ [5] اور سیّدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ’’سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں میری طرف سے کچھ بھول ہوگئی، اور اب اس کی توبہ صرف یہ ہے کہ ان کے خون کے بدلہ کے مطالبہ میں میرا بھی خون بہ جائے۔‘‘[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |