منڈوائے۔[1] اور بالوں کے برابر صدقہ کیا، اورآپ ہی کے حکم پر ان کے یہ نام رکھے گئے اور ختنہ کرائے گئے۔[2] یہ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیدا ہوئے تھے اس لیے آپ ہی نے یہ سب کیا۔ 4۔ سیّدنا ابو بکر، عمر، اور عثمان رضی اللہ عنہم کی نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک خصوصی حیثیت تھی: عوام وخواص سب کو معلوم ہے اور تواتر سے یہ بات ثابت ہے کہ ابو بکر، عمر، اور عثمان رضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک خصوصی حیثیت ومقام حاصل تھا۔ ان کی صحبت اور قرابت دوسروں سے بدرجۂ بلندتھی، سب کے ساتھ آپ کی رشتہ داریاں رہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کو پسند فرماتے رہے، اور تعریف کرتے رہے دریں صورت یہ لوگ ظاہر وباطن ہر اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی، اور آپ کی وفات کے بعد یقینا استقامت پر قائم رہے ہیں، اور اگر ایسا نہیں تھا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ان لوگوں کی استقامت میں تزلزل آگیا، یا آپ کی وفات کے بعد ایسے ہوگئے تو بہرحال یہ کہنا پڑے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی گہری اور مضبوط قرابت و رکابت کے باوجود استقامت پر قائم نہ رہنا دو میں سے ایک صورت کو مستلزم ہے یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان لوگوں کے احوال، اور شب وروز کی اچھی طرح واقفیت نہ تھی یا تھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مداہنت سے کام لیا اور یہ دونوں ہی باتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں بہت بڑی گستاخی ہیں۔ شاعر کہتاہے: فَاِنْ کُنْتَ لَاتَدْرِیْ فَتِلْکَ مُصِیْبَۃً وَإِنْ کُنْتَ تَدْرِیْ فَالْمُصِیْبَۃُ أَعْظَمُ ’’اگر تم نہیں جانتے تھے تو یہ ایک مصیبت ہے، اور اگر جانتے تھے تو یہ اس سے بھی بڑی مصیبت ہے۔‘‘ نیز ان برگزیدہ ہستیوں کواستقامت کے بعد انحراف سے مہتم کرنا، گویا اللہ کی طرف سے اس کے رسول پراس کے خواص اور اکابر صحابہ کو لے کر، رسوائی الٰہی کا نزول ہے، بھلا یہ کیونکر سوچا جاسکتا ہے کہ جس ذات نے اپنے دین کو تمام ادیان باطلہ پر غالب کرنے کا وعدہ کیا ہے اس کے خاص ترین بندوں یعنی انبیاء ومرسلین کے جانثار و فداکاران ساتھی مرتد ہوجائیں ؟ یقینا ایسا ہر گز نہیں ہے اور اس طرح کے دیگر کلیجہ شکن الزامات کے ذریعہ سے یہ روافض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقد س میں قدح وگستاخیاں کرتے ہیں، جیسا کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ درحقیقت یہ روافض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کو اپنے طعن وتشنیع کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں، تاکہ اعتراض کرنے والے کو یہ کہنے کا موقع مل جائے کہ ایک آدمی تھا، جس کے گندے اور برے ساتھی تھے، اگر وہ نیک ہوتا، تو اس کے ساتھی بھی نیک وپاکیزہ ہوتے، اسی لیے اہل علم کہا کرتے ہیں کہ روافض زندیقوں کے لیے چور دروازہ کا کام کرتے ہیں۔[3] صحابہ کی تکفیر کا لازی نتیجہ کیا ہوگا؟ صحابہ کرام کی تکفیر شیعہ امامیہ کا مذہب ہے، جس سے امیر المومنین (علی رضی اللہ عنہ ) کی تکفیر لازم آتی ہے کیونکہ اُن کے نزدیک انھوں نے اللہ کے احکامات کو نافذ نہیں کیا اور اس سے کنارہ کش رہے، پھر ان تمام الزامات کا مجموعی نتیجہ یہ ہوگا کہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |