Maktaba Wahhabi

602 - 1201
(1) معرکۂ جمل کا پس منظر سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا فتنہ دیگر بہت سارے فتنوں کے وجود کا سبب بنا اور ما بعد کے فتنوں پر اس نے اپنا سایہ دراز کیا، شہادت عثمان کا حادثہ متعدد اسباب وعوامل کے نتیجہ میں رونما ہوا تھا، مثلاً معاشرہ کی خوش حالی اور سماج پر اس کے اثرات، معاشرتی زندگی کے مزاج میں تبدیلی، عمر رضی اللہ عنہ کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کا انتخاب، بڑے بڑے ممتاز صحابہ کا مدینہ سے کوچ کرجانا، علاوہ ازیں جاہلی عصبیت، فتوحات کا توقف، جہالت پر مبنی دین داری، نظریں گڑائے بیٹھے دشمنوں کی ناجائز تمنائیں، حاسدوں کی سازش، عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تنقیدات و اعتراضات کو بھڑکانے کی محکم تدابیر، عوام کو برانگیختہ کرنے والے متعدد اسلوب اور ان سب کے پیچھے عبداللہ بن سبا کا گھناؤنا کردار وغیرہ ایسے اسباب ہیں جو شہادت عثمان کی شکل میں ظاہر ہوئے، میں نے اپنی کتاب ’’عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے‘‘ میں ان اسباب پر مفصل گفتگو کی ہے۔[1] سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے لوگ بہت محبت کرتے تھے، اس لیے کہ آپ کی سیاست بڑی عمدہ تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا گہرا تعلق تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مواقع پر ان کی مدح ومنقبت میں احادیث سنائی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں ان کے نکاح میں آئی تھیں جن کی وجہ سے آپ کو ذو النورین کہا جاتا تھا، آپ جنت کے بشارت یافتہ تھے، آپ نے اپنی ز ندگی میں شرپسندوں کے مظالم کا سامنا کیا، آپ چاہتے تو ایسے لوگوں کا صفایا کرسکتے تھے، لیکن محض اس خوف سے آپ نے ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیاکہ کہیں امت محمدیہ میں خون ریزی کا سبب اوّل آپ نہ بن جائیں۔آپ کی زندگی میں ظاہر ہونے والے فتنوں کے ساتھ آپ کی سیاسی روش، بردباری، صبر اور عدل پر قائم تھی۔ آپ نے صحابہ کرام کو شرپسندوں سے قتال کرنے سے منع کردیا تھا اور اپنی جان کی قربانی دے کر بے شمار مسلمانوں کی جان بچانا پسند کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کی شہادت دوسرے بہت سارے فتنوں کے ظہور کا سبب بن گئی اور وہ فتنے اپنے مابعد کے پے در پے رونما ہونے والے فتنوں پر اپنا سایہ دراز کرتے ہی چلے گئے، آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم سانحہ تھی، جس کے چیلنجوں کو قبول کرنے کے لیے پورا اسلامی معاشرہ اٹھ کھڑا ہوا اور لوگ کئی حصوں میں تقسیم ہوگئے۔ آپ کی شہادت کے بعد صحابہ نے آپ کے تئیں جس موقف کا اظہار کیا وہ آپ کی اتہامات سے براء ت، اور عظمت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ تمام صحابہ آپ کے بے قصور ہونے اور آپ کے خون کا بدلہ لینے پر متفق تھے، فرق صرف اتنا تھا کہ قصاص لینے کی
Flag Counter