کئی مہینوں تک چلنے والی خط و کتابت اور سفارتی کوششیں کیوں ناکام ہوئیں؟ اور نہ ہی قاتلین عثمان کے اس ممکنہ کردار پر گفتگو کی جسے یہ لوگ معرکۂ صفین میں طرفین کی ہر کوشش کو ناکام بنانے کے لیے بروئے کار لاسکتے تھے، اس لیے کہ علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کی مصالحت ان لوگوں پر نفاذ قصاص کی مصالحت کے لیے پیش خیمہ ثابت ہو رہی تھی، لہٰذا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ جنگ جمل میں فتنہ کی آگ بھڑکانے کے لیے یہ لوگ بھرپور کوشش کریں اور صفین میں خاموش رہیں؟[1] 17۔امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور اہل شام کو لعن طعن کرنے سے روکتے ہیں: جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ آپ کے لشکر کے دو آدمی معاویہ کو گالی دینے اور اہل شام کو لعن طعن کرنے کے لیے ایک دوسرے پر غالب آنا چاہتے ہیں تو آپ نے ان دونوں کو پیغام دیا کہ آپ لوگوں سے متعلق جو مجھے خبر ملی ہے اس سے باز آجاؤ، پھر وہ دونوں آپ کے پاس آگئے اور کہا: اے امیر المومنین! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں، رب کعبہ کی قسم! دونوں کہنے لگے: پھر آپ ان کو گالیاں دینے اور ان پر لعن طعن کرنے سے ہمیں کیوں روکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: مجھے یہ ناپسند ہے کہ آپ لوگ لعانین (لعنت گروہ) میں سے ہوجاؤ، ہاں تم یہ کہو کہ اے اللہ ہمارے اور ان کے خون کی حفاطت فرما، ہماری اور ان کی اصلاح کردے، انھیں گمراہی سے دور رکھ تاکہ جو حق سے ناواقف ہے وہ اسے جان لے اور جو ضلالت میں ڈوب گیا ہے وہ اس سے کنارا کش ہو جائے۔[2] البتہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو بات مشہور ہے کہ آپ دعائے قنوت میں معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب پر بددعا کرتے تھے اور جب معاویہ رضی اللہ عنہ دعائے قنوت پڑھتے تو علی، ابن عباس، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم پر لعنت کرتے تھے، یہ بات بالکل غلط ہے، اس لیے کہ یہ لوگ جلیل القدر صحابی تھے، اور دوسروں کے بالمقابل صحابہ شرعی احکامات کے زیادہ پابند تھے، جس میں کسی مسلمان کو گالی دینے اور لعن طعن کرنے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔[3] چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((مَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَہُوَ کَقَتْلِہٖ۔))[4] ’’جس نے کسی مومن کو لعنت کی تو اس کو قتل کردینے کے مترادف ہے۔‘‘ اور فرمایا: ((لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَبِاللَّعَّانِ))[5] ’’مومن طعنہ زنی اور لعنت گر نہیں ہوتا۔‘‘ نیز فرمایا: ((لَا یَکُوْنُ اللَّعَّانُوْنَ شُفَعَائَ وَ لَا شُہَدَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[6] ’’لعنت کرنے والے بروز قیامت شفاعت اور شہادت کے حق دار نہ ہوں گے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |