Maktaba Wahhabi

915 - 1201
ہوجائے گا اور اس کا خون و مال حلال ہوگا؟ علمائے محققین نے اس مسئلہ کا جواب یہ دیا ہے کہ ایسا شخص کافر نہ ہوگا اور نہ اس کا خون اور مال حرام ہوگا، جب تک کہ اس میں مزید چند شرائط نہ پائی جائیں اور کچھ موانع مفقود نہ ہوں اگر ان میں کوئی شرط مفقود ہے یا کوئی مانع موجود ہے تو اس شخص پر کفر کا حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ تاہم میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ایسا جرم کرے اور اسے کوئی سزا نہ دی جائے، ہرگز نہیں، بلکہ جرم کے اعتبار سے اور اس کی حالت دیکھتے ہوئے اس پر سزا نافذ ہو، میرا مقصد صرف یہ ہے کہ اس پر کفر کا حکم لگانا منع ہے نہ کہ سزا دینا۔ تکفیر کی شرائط: کسی فرد واحد پر تکفیر کا حکم لگانے کے لیے تین شرائط کا یکجا موجود ہونا ضروری ہے، بصورت دیگر اسے ملعون یا کافر کہنا درست نہیں، وہ شرائط یہ ہیں: 1:…علم: کسی شخص کے کسی کافرانہ عمل، قول یا عقیدہ پر کفر کا حکم لگانے سے پہلے اس کے بارے میںیہ تحقیق اور تشخیص ضروری ہے کہ وہ اپنے اس عمل، قول یا عقیدہ کو کفر جانتا ہے یا نہیں اور کیا اسے اپنے بارے میں یہ معلوم ہے یا نہیں کہ میں جوکر رہا ہوں وہ مطلوبہ حق کے بالکل خلاف ہے، اگر وہ حق اور درست موقف سے ناواقف ہے تو مکمل اور واضح انداز میں اس کے سامنے حق بیان کرنے سے پہلے اسے سزا دینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے حجت قائم کرنے سے پہلے سزا کو روا نہیں رکھا۔[1] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولًا ﴿١٥﴾ (الاسرائ: 15) ’’اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں، یہاں تک کہ کوئی پیغام پہنچانے والا بھیجیں۔‘‘ اور فرمایا: رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّـهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ﴿١٦٥﴾ (النسائ: 165) ’’ایسے رسول جو خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے تھے، تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے بعد اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت نہ رہ جائے اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَىٰ حَتَّىٰ يَبْعَثَ فِي أُمِّهَا رَسُولًا يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۚ (القصص: 59) ’’اور تیرا رب کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں، یہاں تک کہ ان کے مرکز میں ایک رسول بھیجے جو ان
Flag Counter