پختہ مکان نہیں بنایا) اور آپ کا غلہ مدینہ سے ایک بوری میں بھر کر آتا تھا۔[1] تیری خوشبو اچھی ہے،رنگ حسین ہے، مزا لذیذ ہے: عدی بن ثابت اور حبہ بن جوین کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں فالودہ پیش کیا گیا، آپ نے اسے نہیں کھایا اور مخاطب کرکے فرمایا: تیری خوشبو اچھی ہے، تیرا رنگ حسین ہے اور تیرا مزا لذیذ ہے، مگر میں نہیں چاہتا کہ نفس کو ایسی چیز کا عادی بناؤں جس کا وہ اب تک عادی نہیں ہے۔[2] اُمت میں سب سے زیادہ زاہد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے: حسن بن صالح بن حیّ کا بیان ہے کہ عمربن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں ایک بار زاہدوں کا ذکر چھڑا، تو عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اُمت میں سب سے زیادہ زاہد علی بن ابی طالب [3]تھے۔ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہوئے، اپنے دونوں پاؤں ایک طرف لٹکا کر بیٹھ گئے، پھر فرمایا: میں ہی وہ شخص ہوں جس نے دنیا کو ذلیل کیا ہے۔ آپ نے اس عمل سے دنیا بے زاری اور زہد و تقویٰ کی عملی تربیت کا ایک نمونہ پیش کیا، غرور اور تکبر کے طور سے یہ بات نہیں کہی تھی۔[4] ابوعبید نے اپنی کتاب ’’الاموال‘‘ میں علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’انھوں نے سال میں تین بار مقررہ حصہ تقسیم کیا، اس کے بعد اصبہان سے مال آگیا، آپ نے فرمایا: اور چوتھی بار اپنے عطیات لے جاؤ، میں تمھارے مال کا خازن نہیں ہوں، پھر کچھ لوگوں نے اس کو لیا اور کچھ لوگوں نے نہیں لیا۔[5] ایک مرتبہ آپ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! اللہ کی قسم، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے تمھارے مال سے نہ تھوڑا لیا ہے نہ بہت، سوائے اس ایک چیز کے، اور جیب سے ایک چھوٹی شیشی نکال کر دکھائی۔ جس میں عطر تھا، آپ نے کہا: مجھے ایک دہقان نے یہ ہدیہ دیا ہے، پھر آپ بیت المال تشریف لے گئے اور کہا: یہ لو (وہ شیشی بیت المال میں جمع کرادی) اور یہ شعر پڑھنے لگے: أَفْلَحَ مَنْ کَانَتْ لَہٗ قَوْصَرَۃٌ یَأْکُلْ مِنْہَا کُلَّ یَوْمٍ ثَمْرَۃ [6] ’’کامیاب ہوا وہ جس کے پاس لکڑی کا ایک چھوٹا سا ڈبہ ہو، اس میں سے روزانہ ایک کھجور نکال کر کھا لیتا ہو۔‘‘ زہد و ورع، علی رضی اللہ عنہ کی زندگی کی سب سے نمایاں صفت تھی، اور آپ ایسے وقت میں اس کے پیکر تھے جب کہ عیش و آرام کے تمام اسباب ان کے قدموں میں تھے، اور حکومت کے پورے اختیارات اور فراغت و دولت کے سارے وسائل و اسباب آپ کو حاصل تھے، لوگوں کی طرف سے تعظیم وتکریم میں کمی نہ تھی، کوئی ان پر نقد نہیں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |