آل عقیل، آل جعفر بھی حدیث زید بن ارقم کی روشنی میں اہل بیت میں داخل ہیں اور اسی طرح آل حارث بن عبدالمطلب بھی اہل بیت میں داخل ہیں۔ [1] آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص احکام مالِ زکوٰۃ کھانے کی حرمت: عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَنْبَغِيْ لِآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا ہِی أَوْسَاخُ النَّاسِ۔))[2] ’’آل محمد کے لیے صدقہ کا مال کھانا جائز نہیں ہے، یہ لوگوں کا میل کچیل ہے۔‘‘ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کے حق دار نہیں: سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔))[3] ’’ہم انبیاء اپنے مال کا وارث نہیں بناتے، ہم نے جو بھی چھوڑا صدقہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف، عباس بن عبدالمطلب، ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اورازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث کتب صحاح و مسانید میں موجود ہیں۔[4] مال غنیمت[5] اور مال فے[6] کے پانچویں حصہ کے مستحق ہیں: مالِ غنیمت سے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّـهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ ۗ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٤١﴾ (الانفال:41) ’’اور جان لو کہ بے شک تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو تو بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے، اگر تم اللہ پر اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے بندہ پر فیصلہ کے دن نازل کی، جس دن دو جماعتیں مقابل ہوئیں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |