Maktaba Wahhabi

545 - 1201
کا مطالبہ کیا، تو انھیں تردّد ہوا، اس پر عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَـٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ ﴿٤٣﴾ (القمر:43) ’’کیا تمھارے کفار ان لوگوں سے بہتر ہیں، یا تمھارے لیے (پہلی) کتب میں کوئی چھٹکارا ہے؟‘‘ یعنی وہ محمد بن ابی بکر اور ان کے حمایتیوں کی تکفیر کر رہے تھے، جب کہ کسی صحابی کے بارے میں یہ بات نہیں ملتی کہ اس نے کسی صحابی کی تکفیر کی ہو، ان کے درمیان جس قدر بھی اختلافات رہے وہ درجہ تکفیر تک نہیں پہنچے۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نہایت صریح الفاظ میں فرماتے ہیں: ’’ہمارے درمیان جو کچھ بھی اختلافات رہے وہ ہمارے دین تک نہیں پہنچے۔‘‘ [1] یہاں ایک دوسری بات بھی قابل غور ہے کہ معاویہ بن خدیج عمر وبن عاص کی فوج کے ایک سپاہی تھے اور وہ اپنے قائد کے مطالبہ کو ماننے سے انکار نہیں کرسکتے تھے، پس اس اعتبار سے بھی یہ روایت ناقابل قبول ہے۔[2] ز: ابومخنف کی روایت میں وارد ہے کہ محمد بن ابی بکر نے کہا: عثمان نے ظلم و جور سے کام لیا اور قرآن کے حکم کو نہیں مانا۔ کافی بحث و تحقیق کے بعد بھی مجھے ایسی کوئی روایت نہیں ملی جو ابن ابی بکر کی طرف اس قول کی نسبت کو صحیح قرار دیتی ہو، البتہ اس کے برعکس ظلم و جور سے عثمان رضی اللہ عنہ کی براء ت کا اعلان اتنا مشہور ہے جسے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔[3] اس سلسلہ میں میں نے اپنی کتاب تیسیر الکریم المنان فی سیرۃ عثمان بن عفان[4] میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔ بصرہ: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں بصرہ کے سابق گورنر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو معزول کردیا وہ وہاں سے مکہ مکرمہ چلے گئے اور ان کی جگہ عثمان بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ کو گورنر بنا کر بھیجا، عثمان بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ کو اس علاقہ کے بارے میں اچھی معلومات اور مہارت تھی، کیونکہ قبل ازیں عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد حکومت میں انھیں یہاں کے سواد عراق کی پیمائش اور اس کے خراج کا اندازہ کرنے پر مامور کیا تھا۔[5] چنانچہ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بصرہ کے لیے روانہ ہوگئے اور بخیر و عافیت وہاں پہنچے، لیکن علی رضی اللہ عنہ کی بیعت خلافت کے بارے میں اہل بصرہ تین حصوں میں تقسیم ہوگئے، ایک گروہ نے بیعت کی اور جماعت میں شمولیت اختیار کرلی، جب کہ ایک گروہ بیعت کرنے سے رک گیا او رکہا کہ اس سلسلہ میں ہم دیکھیں گے کہ اہل مدینہ کیا کرتے ہیں ہم ان کے موافق عمل کریں گے اور ایک گروہ نے بیعت کرنے سے صراحتاً انکار کردیا۔[6]
Flag Counter