اور اجنبی چیز ہے اور اس ناقص و نووارد مفہوم کو مکمل طور سے اسلامی فکر کے حلقہ سے کھرچ کر پھینک دینے کی ضرورت ہے تاکہ فکر اسلامی بالکل صاف شفاف حالت میں رواں دواں رہے۔[1] اثبات امامت علی کے لیے چند ضعیف و موضوع احادیث سے استدلال 1۔حدیث طیر: حدیث طیر، یعنی جس میں ایک بھنی ہوئی چڑیا سے متعلق ایک واقعہ مذکور ہے، وہ حدیث امامیہ شیعہ کے اہم ترین دلائل میں سے ایک ہے، چنانچہ امام حاکم نے اپنی مستدرک میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ان کا بیان ہے کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا (ایک بار) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بھنی ہوئی چڑیا پیش کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ أْتِنِیْ بِاَحَبِّ خَلْقِکَ اِلَیْکَ یَأْکُلُ مَعِیَ مِنْ ہٰذَا الطَّیْرِ۔)) ’’اے اللہ میرے پاس ایسے شخص کو بھیج دے جو تیری مخلوق میں تجھے سب سے زیادہ محبوب ہو، تاکہ میرے ساتھ اس چڑیا میں سے کھائے۔‘‘ انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعا سن کر میں نے دعا کی کہ اے اللہ، یہ محبوب بندہ قبیلۂ انصار میں سے کسی کو بنا دے، لیکن علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے، تو میں نے انھیں یہ کہہ کر واپس کردیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مصروف ہیں، جب وہ دوبارہ آئے تو میں نے وہی بات کہہ کر واپس کردیا، پھر تیسری بار وہی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِفْتَحْ‘‘ دروازہ کھول دو، جب وہ اندر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا حَبَسَک یَا عَلِیَّ))کون سی چیز تیرے لیے یہاں آنے سے مانع ہوئی۔ عرض کیا: یہ تیسری مرتبہ، مگر انس یہ کہہ کر واپس کردیتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مصروف ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس سے دریافت کیا: ((مَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟))تم نے ایسا کیوں کیا، جواب دیا: اے اللہ کے رسول! آپ کی دعا سن کر میری یہ خواہش تھی کہ وہ آدمی میری قوم کا ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ الرَّجُلَ قَدْ یُحِبُّ قَوْمَہٗ))[2] ’’ہر آدمی کو اپنی قوم سے محبت ہوتی ہے۔‘‘ یہ حدیث مختلف اسناد سے مروی ہے، لیکن کوئی بھی سند ضعف سے خالی نہیں، مزید برآں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب شدہ ان روایات کی اتنی کثرت اور پھر ان میں کوئی روایت سنداً صحیح نہ ہونا ایک تعجب خیز بات ہے اور یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کے وہ ساتھی اور شاگرد جنھوں نے کئی کئی سالوں تک آپ کی مصاحبت اختیار کی وہ کہاں تھے کہ انھیں روایات کا کوئی علم نہ ہوسکا؟ اور کسی نے اس حدیث کو روایت نہیں کیا؟ حالانکہ وہ لوگ ثقہ اور ضابط تھے، جیسا کہ حسن بصری، ثابت البنانی، حمید الطویل، حبیب بن ابی ثابت، بکر بن عبداللہ المزنی، |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |