Maktaba Wahhabi

479 - 1201
3۔ اونٹوں کا نصاب و مقدار زکوٰۃ: سیّدنا علی بن ابی طالب فرماتے ہیں: پانچ (5)سے نو (9) اونٹ تک ایک بکری ہے، دس سے چودہ (14) تک دو بکریاں ہیں۔ پندرہ (15) سے انیس (19) تک تین بکریاں ہیں۔ بیس (20) سے چوبیس (24) تک چار بکریاں ہیں اور جب پچیس (25) ہوجائیں تو ان میں پانچ بکریاں ہیں۔[1] پھر چھبیس (26) سے پینتیس (35) تک ایک بنت مخاص (ایک سالہ اونٹنی) یا ابن لبون (دو سالہ اونٹ) ہے۔ چھتیس (36)سے پینتالیس (45) تک ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے۔ چھیالیس (46) سے ساٹھ تک (60) تک حّقّْہ (تین سالہ اونٹنی) ہے۔ اکسٹھ (61) سے پچھتّر (75) تک ایک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) ہے اور چھہتر (76) سے نوّے (90) تک دو بنت لبون (دو سالہ اونٹنیاں) ہیں اور اکیانوے (91) سے ایک سو بیس (120) تک دو حقہ (تین سالہ اونٹنیاں) پھر جوں جوں تعداد بڑھتی جائے ہر پچاس (50) میں ایک حّقّْہ (تین سالہ اونٹنی) ہے۔ الگ الگ رہنے والوں کو اکٹھا اور اکٹھا رہنے والوں کو الگ الگ نہیں کیا جائے گا۔[2] 4۔ غلہ جات کی جن اصناف میں زکوٰۃ واجب ہے: ابن حزم وغیرہ نے لکھا ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک کھیتی کی پیداوار میں سے پیدا ہونے والے غلہ جات میں گیہوں،جو، کھجور اور کشمش پر زکوٰۃ واجب ہے۔ [3]آپ فرماتے ہیں: زکوٰۃ چار چیزوں سے ادا کی جائے، گیہوں سے اور اگر گیہوں نہ ہو توکھجور سے، اگر کھجور نہ ہو تو کشمش سے اور اگر کشمش نہ ہو تو جَو سے۔[4] 5۔ سبزیوں، میوہ جات اور شہد میں زکوٰۃ نہیں: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سبزی میں زکوٰۃ نہیں۔[5] اور یہی جمہور علماء کا مسلک ہے۔[6] میوہ جات میں بھی آپ زکوٰۃ کے قائل نہیں ہیں، چنانچہ ابواسحاق علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سیب اور اس جیسی چیز میں زکوٰۃ نہیں ہے۔[7] عاصم بن ضمرہ علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سبزیوں، کھیرا، ککڑی اور سیب میں زکوٰۃ نہیں ہے۔[8] اکثر علماء جنھوں نے زکوٰۃ کو صرف چار انواع میں منحصر مانا ہے سب لوگوں کی یہی رائے ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ سب چیزیں خضروات (سبزیوں) کی حکم میں آتی ہیں، انھیں بھی زیادہ دنوں تک روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی ان کی ذخیرہ اندوزی کی جاسکتی ہے۔[9] رہا شہد کا مسئلہ تو علی رضی اللہ عنہ اس میں زکوٰۃ واجب نہیں مانتے۔[10]
Flag Counter