Maktaba Wahhabi

688 - 1201
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں بعض لوگ سوچ رہے تھے کہ عنقریب آپ ہمارے درمیان قیدیوں کو تقسیم کریں گے، اس سلسلہ میں انھوں نے آپس میں باتیں شروع کردیں اور لوگوں میں یہ بات عام ہونے لگی تھی تب تک علی رضی اللہ عنہ نے یہ بات بھی شامل اعلان کردیا، لیکن ام ولد میں تمھارا کوئی حق نہیں ہے، میراثیں اللہ کے فرائض پر تقسیم ہوں گی، جو عورت بیوہ ہوگئی ہو وہ چار مہینہ دس دن کی عدت پوری کرے، لوگوں نے آپ پر اعتراض کیا اور کہا: اے امیر المومنین! آپ ان کا خون ہمارے لیے حلال مانتے ہیں اوران کی عورتوں کو ہمارے لیے حلال نہیں مانتے؟ آپ نے جواب دیا: مسلمانوں کے بارے میں یہی سنت ہے، پھر آپ نے ان کو خاموش کرنے کے لیے فرمایا: تم تیروں کو لاؤ اور عائشہ رضی اللہ عنہا پر قرعہ اندازی کرو کیونکہ وہی لشکر کی قائد تھیں (پھر دیکھو کس کے حصہ میں آتی ہیں)، یہ سن کر سب لوگ استغفر اللہ کہتے ہوئے منتشر ہوگئے، اور اچھی طرح سمجھ گئے کہ ہماری بات اور ہمارا گمان غلط تھا، آپ نے انھیں خوش کرنے کے لیے بیت المال سے پانچ پانچ سو درہم عطاکیا۔[1] 6۔مقتولین کی تلاش اور ان پر دعائے رحمت: جنگ ختم ہوجانے کے بعد علی رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مقتولین کے درمیان گئے، آپ کی نگاہ محمد بن طلحہ (السجاد) پر پڑی، تو بے ساختہ زبان سے یہ آواز نکلی: اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اللہ کی قسم! یہ ایک نیک نوجوان تھا، پھر آپ غمزدہ ہو کر بیٹھ گئے۔ مقتولین کے لیے رحمت و مغفرت کی دعائیں کرنے لگے اور ان میں کئی لوگوں کے محاسن کا تذکرہ کیا۔[2]پھر لوٹ کر اپنے مکان میں آئے، دیکھا تو آپ کی زوجہ محترمہ اور دونوں بیٹیاں عثمان، زبیر، طلحہ اور ان کے قریشی قرابت داروں پر غم کے آنسو بہا رہی تھیں، آپ نے انھیں سمجھایا اور کہا: مجھے امید ہے کہ ہم سب ان لوگوں کے حکم میں ہوں گے جن کے بارے میں اللہ فرماتا ہے: وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ ﴿٤٧﴾ (الحجر:47) ’’اور ہم ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہے نکال دیں گے، بھائی بھائی بن کر تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔‘‘ پھر آپ نے کہا: اگر ہم اس کے مصداق نہیں ہیں تو اور کون ہیں؟ آپ برابر یہی بات دہراتے رہے، یہاں تک کہ میں چاہنے لگا کہ اب کا خاموش ہوجانا اچھا ہے۔[3] 7۔اہل بصرہ کی بیعت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے باہمی اتحاد، ملکی رعایا کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرنے
Flag Counter