ایک خنزیر کے پاس سے گزرے، ان میں سے ایک نے اسے اپنی تلوار سے مار دیا، دوسروں نے کہا: یہ کسی معاہد کی خنزیر ہوسکتی ہے، تم نے اسے کیوں مار ڈالا؟ پھر عبداللہ بن خباب نے کہا: کیا میں تمھیں وہ بات نہ بتاؤں جسے تمھاری نگاہوں میں ان چیزوں سے زیادہ مقدس اور قابل احترام ہونا چاہیے؟ انھوں نے کہا: ضرور بتاؤ، آپ نے کہا: میں، میں مسلمان ہوں، میں نے اسلام میں کوئی بدعت نہیں ایجادکی ہے اور آپ لوگوں نے مجھے امان دی ہے اور کہا ہے کہ گھبراؤ نہیں۔ لیکن پھر بھی ان لوگوں نے اس شخص کو نہر پر لے جاکر اس کی گردن اڑا دی۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے اس کے خون کو پانی میں جم کر ایسے ہی تیرتے ہوئے دیکھا کہ جیسے پانی میں سڑ جانے والے جوتے کا تسمہ بہتا ہوا نگاہوں سے غائب ہوجائے، پھر انھوں نے عورت کو بلایا، وہ حاملہ تھی، انھوں نے اس کا پیٹ چاک کردیا۔ راوی کا بیان ہے: میں نے ان سے مبغوض ترین لوگوں کا کبھی ساتھ نہ دیا تھا، اس لیے مجھے جو نہی موقع ملا ان سے نکل بھاگا۔[1] خوارج کی اس دیدہ دلیری نے لوگوں میں دہشت کا ماحول پیدا کردیا، حاملہ عورت کا پیٹ چاک کردینا اور بکری کی طرح عبداللہ کو ذبح کردینا کوئی معمولی بات نہ تھی، انھوں نے اسی پر بس نہ کی بلکہ لوگوں کو قتل کی دھمکیاں بھی دینے لگے، ان کی اس شناعت کو دیکھ کر خود انھیں میں سے کچھ نے اسے برا سمجھا اور کہا کہ تمھارا برا ہو، اس لیے ہم نے علی کو چھوڑ کر تمھارا ساتھ نہ دیا تھا۔[2] ہر چند کہ خوارج کی کارستانیاں اور گھناؤنی حرکات طول پکڑ رہی تھیں، لیکن علی رضی اللہ عنہ نے ان سے قتال کا آغاز نہ کیا، بلکہ ان کے پاس اپنا قاصد بھیجا کہ وہ مقتول کے قاتلوں کو ہمارے حوالے کردیں تاکہ ان سے قصاص لیا جاسکے، اس کے جواب میں انھوں نے غرور اور سرکشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا: ہم سب قاتل ہیں۔[3] تب علی رضی اللہ عنہ نے جس فوج کو محرم 38ھ میں اہل شام سے لڑنے کے لیے تیار کیا تھا، اسے لے کر خوارج کی طرف چل پڑے۔[4] اور نہر ’’نہروان‘‘ کے مغربی ساحل پر فوج اتاردی، جب کہ شہر نہروان کے بالمقابل مشرقی جانب میں خوارج کا پڑاؤ تھا۔[5] 2۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اپنی فوج کو جنگ پر ابھارتے ہوئے: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اچھی طرح سمجھتے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قوم کو دین سے نکل جانے والا بتایا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |