2۔ عرب کے نصاریٰ کا ذبیحہ: طبری وغیرہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ مسلک نقل کیا ہے کہ عام نصاریٰ کو چھوڑ کر عرب کے نصاریٰ کا ذبیحہ کھانا حلال نہیں ہے۔[1] عبیدہ السلمانی فرماتے ہیں کہ عرب کے نصاریٰ کا ذبیجہ نہیں کھایا جائے گا اس لیے کہ وہ شراب نوشی کے علاوہ نصرانیت کو جانتے ہی نہیں۔[2] اور ایک روایت میں ہے: ((لَا تَأْکُلُوْا ذِبَائِحِ نَصَارٰی بَنِیْ تَغْلَبَ فَاِنَّہُمْ لَمْ یَتَمَسَّکُوْا بِشَیِٔ مِنَ النَّصْرَانِیَّۃِ إِلَّا بِشُرْبِ الْخُمُرِ۔))[3] ’’بنوتغلب کے نصاریٰ کا ذبیحہ نہ کھاؤ اس لیے کہ شراب نوشی کے علاوہ انھوں نے نصرانیت کے کسی حکم پر عمل نہیں کیا۔‘‘ نصاریٰ عرب کے بارے میں یہ حکم اس لیے لگایا گیا کہ انھوں نے حلال کو حلال اورحرام کو حرام جاننے میں نصرانیت کی تعلیمات کا التزام نہیں کیا اور اسی وجہ سے ان کا شمار بھی عام نصاریٰ میں نہیں ہوگا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جس وقت نصاری کے ذبائح کو حلال کیا تھا اس وقت وہ لوگ دین نصرانیت کے عقیدہ واحکام کے بنیادی اصولوں سے منحرف نہیں ہوئے تھے پھر بھی ان کے ذبیحوں کوحلال کیا گیا تھا، لہٰذا آج بھی حلال رہے گا۔ یہی جمہور صحابہ اور فقہاء کا مسلک ہے۔[4] 3۔ فخر و اظہارِ برتری کا ذبیحہ: جو جانور فخر و نمائش اور اظہار برتری کے لیے ذبح کیا جائے، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس کا کھانا حرام ہے۔ جارود بن ابی سبرہ کا بیان ہے کہ بنوریاح کا ایک شخص ابن وشیل جو سخیم کے نام سے مشہور تھا، غلبہ پسند اور فخر جتانے والا شاعر تھا، ایک مرتبہ اس کے اور ابوفرزدق شاعر کے درمیان بازی لگ گئی کہ بالائی کوفہ کے فلاں گھاٹ پر ہر ایک اپنے سو سو اونٹ ذبح کریں گے، چنانچہ جب دونوں کے ایک ایک سو اونٹ گھاٹ پرپہنچ گئے تو وہ دونوں اپنے اپنے اونٹوں کی کونچیں اپنی تلواروں سے کاٹنے لگے، کوفہ کے لوگ اپنی سواریوں سے گوشت لینے کے لیے وہاں پہنچے۔[5] علی رضی اللہ عنہ کوفہ میں تھے۔ آپ بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر پر سوار ہو کر نکلے، آپ لوگوں کو آواز دے رہے تھے کہ اے لوگو! ان اونٹوں کا گوشت نہ کھاؤ، اس لیے کہ وہ غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے گئے ہیں۔ ابن حزم فرماتے ہیں: اس مسئلہ میں علی رضی اللہ عنہ کاکوئی مخالف نہیں ملتا اور علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ۔))[6] ’’اللہ کی لعنت ہو اس شخص پر جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |