Maktaba Wahhabi

276 - 1201
نے اسّی کوڑے لگوائے اور یہ سب سنت ہے، لیکن میں چالیس ہی کو پسند کرتا ہوں ۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ علی رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ سے بہت قریب تھے، اللہ کی اطاعت وفرماں برداری پر ان سے تعاون کرتے تھے اور جو شخص ولید کی طرف منسوب اس فعل کی وجہ سے عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتا آپ عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے اسے جواب دیتے کہ جس کام کے حوالہ سے تم لوگ عثمان رضی اللہ عنہ پر عیب لگاتے ہو، ایسے ہی ہے جیسے کوئی آدمی اپنے اوپر وار کرے تاکہ اپنے معاون کو قتل کردے،[2] عثمان کا کیا جرم؟ ایک شخص کو انھوں نے اس کے فعل کی وجہ سے کوڑے لگوائے اور منصب سے معزول بھی کردیا اور (کہا)پھر عثمان کا کیا جرم انھوں نے جو کچھ کیا ہمارے مشورہ سے کیا۔ [3] 2۔ فتح افریقہ کے موقع پر کبار صحابہ کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ بھی عثمان رضی اللہ عنہ کے مشیر: امیر المومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس انھیں کے مقرر کردہ مصر کے گورنر عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہما آئے اور کہا کہ مسلمان افریقہ کے قرب وجوار کے علاقوں پر یورش کرتے ہیں اور اپنے دشمنوں پر غالب آجاتے ہیں، دہ مسلمانوں کے علاقوں کے قریب بستے ہیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے فوراً بعد افریقہ میں فوج بھیجنے اور جنگ لڑنے سے متعلق مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے اپنا ارادہ ظاہر کیا، دونوں کی گفتگو یہ تھی: عثمان: اے ابن مخرمہ تمھاری کیا رائے ہے؟ ابن مخرمہ : ان سے جنگ کیجیے۔ عثمان: آج بڑے بزرگ اصحاب رسول کو اکٹھا کروں گا، اور ان سے مشورہ لوں گا جس پر سب کا اتفاق ہوگا، یا اکثریت کا اتفاق ہوا وہی کروں گا۔ پھر کہا: علی، طلحہ، زبیر اور عباس کو دیکھو، بلاؤ اور بھی چند لوگوں کا نام لیا، اس کے بعد ہر ایک سے مسجد میں الگ الگ تنہائی میں بات کی۔ پھر ابوالاعور یعنی سعید بن زید کو بلایا۔ عثمان: اے ابو الاعور! تم افریقہ میں اسلامی فوج بھیجنے سے کیوں بھاگتے ہو؟ ابو الأعور : میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تک میری آنکھوں میں پانی ہے کسی مسلمان کو اس پر حملہ کرنے کے لیے تیار نہیں کروں گا، اس لیے میں آپ کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی مخالفت مناسب نہیں سمجھتا۔ عثمان : اللہ کی قسم ہمیں ان سے قطعاً کوئی خوف نہیں ہے، اگر وہ اپنی جگہوں پر قائم رہے اور معارضہ نہ کیا تو ان سے جنگ نہ لڑی جائے گی، چنانچہ شرکائے شوریٰ میں سے کسی نے بھی آپ کی رائے کی مخالفت نہ کی؟ پھر آپ نے خطبہ دیا، اور لوگوں کو افریقہ کے ساتھ جنگ لڑنے پر ابھارا، اور عبداللہ بن زبیر، اور ابو ذر غفاری وغیرہ رضی اللہ عنہم جہاد افریقہ کے لیے نکلے۔[4]
Flag Counter