سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے مختلف عبادات کے ذریعہ سے اپنے احباب و رفقاء کی روحانی تربیت اور قلبی تطہیر کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلوب اختیار کیا اور انھیں قرآن کریم کے اخلاقی منہج پر گامزن کیا۔ علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک قرآن کی عظمت و اہمیت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے تلاوت، حفظ، فہم اور عمل کے ذریعہ سے قرآن کے سائے میں اپنی زندگی گزاری اور کہتے تھے: ’’جس نے قرآن پڑھا، پھر مرگیا اور جہنم میں داخل کیا گیا تو یہ اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے والوں میں سے تھا۔‘‘[1] اور کہتے تھے: ’’قرآن پڑھنے والوں کے لیے بشارت ہے، یہ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں سب سے زیادہ محبوب تھے۔‘‘[2] اور فرمایا کرتے تھے: ’’میرے خیال میں وہ شخص عقل مند نہیں ہے، جو سورۂ بقرہ کی آخری کی تین آیات کی تلاوت کیے بغیر سو جائے۔‘‘[3] آپ نے قرآن کی اہمیت اور اس کی عظمت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں تم سے پہلے لوگوں کی تاریخ ہے اور تمھارے بعد کے لوگوں کی خبریں ہیں، وہ تمھارے مسائل کا حل ہے، وہ برحق ہے، کھلواڑ نہیں ہے، جو ظالم اسے چھوڑے گا اللہ اسے توڑے گا، اور جو اس کے علاوہ دوسری چیز میں ہدایت تلاش کرے گا، اللہ اسے گمراہ کرے گا، وہ مضبوط رسی ہے، حکمتوں سے پُر نصیحت کی کتاب ہے وہی صراط مستقیم ہے، وہ ایسی کتاب ہے جس پر عمل کرکے خواہشات بہک نہیں سکتیں اور نہ ہی دوسری زبانیں اس سے خلط ملط ہوسکتی ہیں، اس کے عجائبات و معجزات کی انتہا نہیں اور علماء اس سے آسودہ نہیں ہوسکتے، جس نے اس کے حوالہ سے کچھ کہا ، اس نے سچ کہا اور جس نے اس پر عمل کیا وہ ثواب سے نوازا گیا اورجس نے اس کی طرف دعوت دی وہ صراط مستقیم پر گامزن ہوا۔‘‘[4] قرآن کریم کے کثرت اہتمام سے قرآن اور علوم قرآن پر آپ کو عبور حاصل تھا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم کوئی بھی آیت نازل ہوئی تو مجھے اس کے بارے میں علم رہا کہ یہ آیت کس کے بارے میں کہاں اور کس پر نازل ہوئی، میرے رب نے مجھے کافی حساس دل اور سچ بولنے والی زبان سے نوازا ہے۔‘‘[5] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |