Maktaba Wahhabi

1034 - 1201
پس مطلقاً یہ کہہ دینا کہ اللہ کے بندوں کو ہدایت دینا انھیں بارہ ائمہ پر منحصر ہے، دراصل اللہ کی شان میں گستاخی اور اس پر زبان درازی ہے۔[1] 2۔ قبولیت دعا کے لیے ائمہ کے ناموں کا واسطہ ضروری ہے: ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جس نے ائمہ کے ناموں کا واسطہ دیے بغیر دعا کی وہ کامیاب نہیں ہوگا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ ہلاک ہوا، چنانچہ بعض شیعی روایات میں ان کے ائمہ کے حوالہ سے آیا ہے کہ انھوں نے کہا جس نے ہمارے واسطہ سے اللہ سے دعا کی وہ کامیاب ہوا اور جس نے ہمارے علاوہ دوسروں کے واسطہ سے دعا کی تو وہ خود ہلاک ہوا اور ہلاکت کو دعوت دی۔[2] اور اس باب میں ان کی جرأت اس حد تک پہنچ گئی کہ انھوں نے کہہ دیا کہ انبیاء تک کی دعائیں ائمہ کے توسل اور شفارس کے بعد قبول ہوئیں۔[3] یہ ہے اللہ پر روافض کی کذب بیانی اور بہتان تراشی، حالانکہ اللہ کا ارشاد ہے: وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ (الاعراف: 180) ’’اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو اسے ان کے ساتھ پکارو۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ اسے بارہ ائمہ کے ناموں کے واسطہ سے پکارو، یا ان کی جائے ولادت، یا مزارات و مشاہد کے واسطوں سے ہم سے دعا مانگو۔ اسی طرح فرمایا: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ (غافر: 60) ’’اور تمھارے رب نے فرمایا مجھے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ پس اگر قبولیت دعا کے لیے ائمہ کے ناموں کا واسطہ دینا ضروری ہوتا تو اللہ اس طرح کہتا کہ تم مجھے ائمہ کے ناموں کے ذریعہ سے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ روافض نے قبولیت دعا کے لیے جو یہ جھوٹا اسلوب اختیار کیا ہے اس سے حقیقت میں دعا واپس لوٹا دی جاتی ہے، کیونکہ دعا میں اخلاص اس کی قبولیت کی اساس ہے۔ اللہ کا فرمان ہے: فَادْعُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ﴿١٤﴾ (غافر: 14) ’’پس اللہ کو پکا رو، اس حال میں کہ دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہو، اگرچہ کافر برا مانیں ۔‘‘ اور فرمایا: وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ (الاعراف: 29) ’’اور اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کو پکارو۔‘‘ واضح رہے کہ ان آیات میں انسانوں کو مخاطب کیا گیا ہے اور ائمہ بھی انسانوں میں سے ہیں، نیز فرمایا:
Flag Counter