Maktaba Wahhabi

226 - 1201
اپنی ذات پر سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ترجیح وافضیلت خود علی رضی اللہ عنہ کی زبانی: اس سلسلہ میں صراحت سے علی رضی اللہ عنہ سے متعدد آثار و روایات ثابت ہیں: 1۔ محمد بن الحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے اپنے باپ (علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ابوبکر رضی اللہ عنہ ۔ میں نے پوچھا: پھر کون؟ انھوں نے جواب دیا: عمر رضی اللہ عنہ ، چونکہ میں ڈر رہا تھا کہ اس کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کا نام نہ لے لیں، اس لیے میں نے کہا: پھر آپ ہیں؟ ا نھوں نے کہا: میں مسلمانوں کا ایک فرد ہوں۔[1] 2: ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے افضل ترین شخص سے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کے بعد اس امت کے سب سے افضل ترین فرد کی خبر نہ دوں؟ وہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) ہیں۔[2] 3: ابووائل شفیق بن سلمہ سے روایت ہے کہ سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کیا آپ ہمارے لیے کسی خلیفہ کو نامزد نہیں کریں گے؟ آپ کہنے لگے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا کہ میں کسی کو نامزد کردوں، تاہم اگر اللہ نے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی تو انھیں میرے بعد اپنے سب سے بہتر بندہ پر جمع کردے گا، جیسا کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کے سب سے بہتر بندہ پر متفق کردیا تھا۔ [3] 4: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں نے کسی سے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما پر مجھے فوقیت دیتے ہوئے اور افضل کہتے ہوئے سنا تو اس پر تہمت کی حد جاری کروں گا۔[4] 5: اور ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے آپ نے کہا، ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی کو خلافت کا زیادہ اہل سمجھا۔ علاوہ ازیں ایسے بہت سے اخبار وآثار ہیں جن سے علی اور ابوبکر رضی اللہ عنہما کے درمیان خوشگوار اور قلبی تعلقات ثابت ہوتے ہیں چند ایک کو بالاختصار یہاں نقل کیا جارہا ہے: الف:…عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چند ہی دنوں بعد عصر کی نماز پڑھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد سے باہر نکلا، ان کے پہلو میں علی رضی اللہ عنہ چل رہے تھے، آپ حسن بن علی ( رضی اللہ عنہما ) کے پاس سے گزرے اور دیکھا تو وہ محلہ کے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، آپ نے انھیں اپنے کندھے پر اٹھالیا اور یہ شعر پڑھنے لگے ^ بِأَبِیْ شَبِیْہٌ بِالنَّبِیِّ لَیْسَ شَبِیْہًا لِعَلِیٍّ
Flag Counter