حکمت عملی پر مشتمل ہوں، جو حالات سے ملتے جلتے کھاتے ہوں اور حالات کے تقاضوں اور نظم و ضبط کے مطلوبہ قواعد کے درمیان توازن کا مظہر ہوں، اگر حکومت کے تنظیمی نظریات ایسے ناقابل رد و بدل قواعد وضوابط پر قائم ہوں، جن میں نفسیات اور انسانی جذبات کا احترام نہ ہو اور نہ ہی حالات و ظروف کے تقاضوں سے ہم آہنگی ہو تو یہ سخت غلطی اور بڑی بھول ہے، گویا کسی بھی ادارہ، تنظیم، تحریک، جماعت، سوسائٹی یا انجمن کا اداری نظم ونسق اندورنی و بیرونی دباؤ سے پاک رہنے کے بعد ہی پوری آزادی سے اپنا کام کرسکتا ہے۔ [1] 2۔ تجربہ کار اور ذی علم عامل: اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عامل یا کوئی بھی ذمہ دار تجربہ کار اور ذی علم ہو، اگر ذمہ دار اس صفت سے متصف ہے تو اس کی اطاعت کا حق ماتحتوں پر عائد ہوتا ہے، ورنہ اس کی اطاعت ضر وری نہیں ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’تم ایسے امیر کی اطاعت کرتے رہو جس کی جہالت کا تمھارے پاس عذر نہ ہو۔‘‘[2] لہٰذا اگر امیر یا ذمہ دار جاہل ہو تو عوام معذور ہوں گے اور اس کی اطاعت لوگوں پر واجب نہ ہوگی، اس لیے کہ ایسا ذمہ دار اسے ہلاکت کی طرف لے جائے گا اور آپ یہ فرماتے ہیں کہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔[3] ایک جاہل و نا تجربہ کار ہو دوسرا ماہر و واقف کار دونوں میں بڑا فرق ہے۔ جاہل حاکم اپنے غلط حکم کے ذریعہ سے رب کی نافرمانی کا مرتکب ہوسکتا ہے۔ [4] 3۔ حاکم اور محکوم کا باہمی تعلق: حاکم اور محکوم کا باہمی تعلق حکومت کے تنظیمی تسلسل یا مناصب کی درجہ بندی سے گزرنے والے خطوط پر نہیں قائم ہونا چاہیے بلکہ یہ تعلق حاکم اور محکوم کے مشترکہ مفاد سے وابستہ ہے۔ چنانچہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ مصر پر اپنا گورنر مقرر کرتے ہوئے اسے نصیحت کرتے ہیں: ’’پھر کچھ امور ایسے ہیں جنھیں خود تم ہی کو انجام دینا چاہیے، ان میں سے ایک حکام کے ان مراسلات کا جواب دینا ہے جو تمھارے منشیوں کے بس میں نہ ہوں اور ایک یہ کہ جب لوگوں کی حاجات تمھارے سامنے پیش ہوں اور تمھارے عملہ کے ارکان ان سے جی چرائیں تو یہ کام خود تمھیں انجام دینا ہے۔‘‘ [5] اس مقام پر وہ شکل بھی واضح طور سے محسوس کی جاسکتی ہے جس میں ضروریات کی تکمیل کے لیے مناصب کی درجہ بندیوں سے گزرنے کو باطل ٹھہرایا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب گورنر عوامی تعلقات کی ذمہ داری کو تنہا بخوبی نہ نبھاسکے تو اپنے بعض وفاداروں کو اس کام کے لیے نائب بنادے۔ آپ فرماتے ہیں: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |