(4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ مکہ کے ان باشندوں میں سے ایک تھے، جنھوں نے اپنے ناخواندہ معاشرہ میں پڑھنا اور لکھنا سیکھا تھا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کو بچپن ہی سے علم سے محبت اور والہانہ لگاؤ تھا۔ اللہ نے آپ کو عہد طفولت ہی سے اس بات کی توفیق بھی دی کہ خانۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں پرورش پائیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں آپ کی تربیت ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کے مسلمان ہوجانے کے بعد ان پر خصوصی توجہ بھی فرمائی، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلیٰ ترین راہنما شخصیت نے علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت کو سنوارا، ان کی صلاحیتوں کو نکھارا اور طاقتوں کو بروئے کار لائے، نفس کو مہذب بنایا، دل کو پاک اور عقل کو روشن کیا او ران کی روح کو تازگی بخشی۔ آپ مکہ اور مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، اور اس بات کے لیے کوشاں رہے کہ قرآنی تعلیمات پر آپ صحابہ کی تربیت کرنے والے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں تربیت پائیں، اس لیے کہ آپ کی شخصیت مذہبی تربیت کا سرچشمہ تھی، جس سے علی رضی اللہ عنہ نے اپنے علم، تربیت اور ثقافت کو سیراب کیا تھا اور ادھر ہر نئے پیش آنے والے واقعات و حوادث سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآنی آیات تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہو رہی تھیں۔ آپ انھیں اپنے صحابہ کو پڑھ کر سناتے تھے، جو اس کے معانی کو سمجھ سکیں، ان کی گہرائی تک پہنچ سکیں اور ان پر عمل پیرا ہو سکیں۔ آپ کے اس طریقۂ تربیت کا صحابہ کے دل و دماغ پر گہرا اثر پڑتا تھا۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ بھی ان صحابہ میں سے ایک تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے قرآنی تربیت سے بھرپور متاثر ہوئے، اور تعلیمات و توجیہاتِ نبوی کا جام نوش کیا، آپ نے اسلام لانے کے بعد سے قرآن حفظ کرنے، اسے سمجھنے اور اس میں غور کرنے کا اہتمام کیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے، جو آیات آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتیں، آپ انھیں یاد کرلیتے، اس طرح آپ پورے قرآن کے حافظ ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت و تربیت کی برکت سے آپ خیر کثیر کے مالک بن گئے اور بعد میں خلفائے راشدین میں سے ہوئے۔ آپ ہمیشہ اس بات پر حریص رہے کہ جنگ و صلح دونوں حالتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو مدنظر رکھا جائے۔ چنانچہ اسی تڑپ کے باعث بعد میں آپ وسیع علم اور سنت نبوی کی عمیق معرفت کے مالک بن گئے، دین اسلام کی روح اور اس کے مقاصد واسرار کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا اور عملی زندگی میں اپنایا۔ درحقیقت دونوں کا تعلق قلبی لگاؤ اور حقیقی محبت پر قائم تھا اور جب معلم و شاگرد کا رشتہ قلبی تعلق پر قائم ہو تو اس سے ایک ممتاز و خوشگوار فضا قائم ہوتی ہے اور تبھی اس کے بہترین علمی و ثقافتی نتائج سامنے آتے ہیں۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |