آپ ٹھہر گئے اور کہنے لگے: نہیں، بلکہ اے میرے رب تو ہی یہ کرتاہے، پھر اگلی آیات کی تلاوت شروع کیا: أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ ﴿٦٨﴾ أَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنزِلُونَ ﴿٦٩﴾ (الواقعۃ:68-69) ’’پھر کیا تم نے دیکھا وہ پانی جو تم پیتے ہو؟کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے، یا ہم ہی اتارنے والے ہیں؟‘‘ آپ پھر ٹھہر گئے اور کہنے لگے: نہیں، بلکہ میرے رب! تو ہی یہ سب کرتاہے۔ پھر آپ نے اگلی آیات کی تلاوت شروع کیا: أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ ﴿٧١﴾ أَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَا أَمْ نَحْنُ الْمُنشِئُونَ ﴿٧٢﴾ (الواقعۃ:71-72) ’’پھر کیا تم نے دیکھی وہ آگ جو تم سلگاتے ہو ؟کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا، یا ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں؟‘‘ آپ یہاں بھی ٹھہرے اور کہنے لگے: نہیں، بلکہ اے میرے رب تو ہی یہ سب کرتا ہے۔‘‘[1] (8) فرمان الٰہي: يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾ إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّـهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿٨٩﴾ (الشعرائ:88-89) ’’ جس دن نہ کوئی مال فائدہ دے گا اور نہ بیٹے۔ مگر جو اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آیا۔‘‘ مذکورہ آیت کی تفسیر میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مال اور اولاد دنیا کی کھیتی ہیں اور نیک اعمال آخرت کی کھیتی ہیں، اللہ تعالیٰ کبھی کبھی کچھ لوگو ں کو دونوں کھیتیاں عطاکردیتا ہے۔[2] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |