Maktaba Wahhabi

524 - 1201
خوف کھا کر وہاں سے بھاگ نکلے، اس طرح قثم رضی اللہ عنہ کی گورنری ختم ہوگئی اور مکہ کی ریاست علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سے نکل گئی، پھر علی رضی اللہ عنہ نے مکہ کی بازیابی کے لیے اپنی افواج روانہ کیں لیکن مہم سر ہونے سے قبل ہی آپ کی شہادت ہوگئی۔[1] مدینہ نبویہ: عہد نبوی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کے تینوں خلفاء کے عہد تک مدینہ نبویہ اسلامی سلطنت کا دار الخلافہ رہا، خلیفہ وہیں سکونت کرتاتھا، اور وہاں اپنی موجودگی کے دوران تمام ملکی حالات کو خود سنبھالتا تھا اور اگر سفر پر ہوتا تو کسی کو اپنا نائب مقرر کردیتا، جو معاملات کو دیکھتا اور سنبھالتا، لیکن علی رضی اللہ عنہ سے بیعتِ خلافت کے بعد حالات بدل گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد عام ملکی حالات، داخلی خلفشار اور خاص طور سے طلحہ، زبیر اور عائشہ رضی اللہ عنہم کی جنگ جمل سے قبل عراق کی طرف روانگی نے علی رضی اللہ عنہ کو مجبور کیا کہ عراق کو دار الخلافہ بنائیں۔[2] بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے مدینہ چھوڑتے وقت سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ کو وہاں اپنا نائب مقرر کیا تھا۔[3] یوں تو آپ کی گورنری کی مدت بظاہر ایک سال سے زیادہ معلوم ہوتی ہے، لیکن تحدید کے ساتھ ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ کتنے دنوں تک مدینہ کے گورنر رہے۔ روایات میں ہے کہ 37ھ میں آپ مدینہ کے گورنر رہے۔[4] پھر انھیں معزول کرکے تمّام بن عباس رضی اللہ عنہما کو وہاں کا گورنر بنادیا، اور کچھ ہی دنوں بعد انھیں بھی معزول کرکے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو گورنر بنادیا۔ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ 40ھ تک مدینہ کے گورنر رہے اور جب بُسر بن ارطاۃ کی قیادت[5] میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی شامی فوج حملہ آور ہوئی تو ابوایوب مدینہ چھوڑ کر علی رضی اللہ عنہ کے پاس کوفہ چلے گئے۔[6] اس طرح مدینہ بھی علی رضی اللہ عنہ کے دائرہ حکومت سے نکل کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے اقتدار میں داخل ہوگیا اور اس کی حیثیت دار الخلافہ سے ہٹ کر ایک ریاست کی سی رہ گئی اور سیاسی حوادث و تغیرات یہاں سے دور چلے گئے، یہی وجہ ہے کہ اس درمیانی مدت یعنی مدینہ پر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فوج کے قابض ہونے تک کو تاریخی مصادر نے جیسے نظر انداز کردیا ہے۔[7] بحرین و عمان: عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت بحرین بصرہ کی امارت میں تھا اور ابن عامر رضی اللہ عنہ وہاں اپنے عمال میں سے کسی کو بحیثیت ذمہ دار مقرر کردیتے تھے، جب علی رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو آپ نے بحرین کی ریاست پر کئی امراء مقرر کیے، ان میں سب سے اہم عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما تھے7 جو کہ مدینہ سے عراق سفر کے دوران علی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے، علی رضی اللہ عنہ
Flag Counter