بانجھ ہوگئیں اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔ [1] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس واقعہ کو لے کر عمر رضی اللہ عنہ کی تنقیص کرنے والے روافض کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اگر اس واقعہ کو صحیح مان لیاجائے تو یہ ضرور مانناپڑے گاکہ عمر رضی اللہ عنہ کو عورت کے حاملہ ہونے کا علم نہ تھا، علی رضی اللہ عنہ نے یہ بات انھیں بتائی اور بلا شبہ جب تک کسی چیز کے بارے میں کوئی بات بتائی نہ جائے وہ نامعلوم ہی رہتی ہے، لہٰذا اگر حاکم کو یہ معلوم نہ ہو کہ جو عورت قتل یا رجم کی مستحق ہے وہ حاملہ ہے تو دوسرے لوگ اس سے متعلق حاکم کو بتا دیں، یہ بھی لوگوں کے احوال سے حاکم کو واقف کرانے کا ایک حصہ ہے۔‘‘ آپ آگے عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’آپ لوگوں کو ان کے حقوق دیتے، حدود قائم کرتے، فیصلہ کرتے، آپ کے دور حکومت میں اسلام خوب پھیلا اور اس کا ایسا بول بالا ہوا کہ اس سے پہلے کبھی نہ تھا، آپ ہمیشہ مشغول رہتے، کبھی فتویٰ دیتے اور کبھی فیصلہ کرتے اگر آپ علم شریعت کے بحر زخار نہ ہوتے تو یہ سب کرنے کی طاقت نہ رکھتے، پس اگر لاکھوں معاملات میں کہیں ایک معاملہ آپ سے پوشیدہ رہ گیا اور دوسرے کے بتانے پر آپ کو معلوم ہوا، یا بھول گئے تھے اور دوسرے نے یا د دلا دیا، تو اس میں عیب کی کوئی بات نہیں۔ ‘‘ [2] 4۔ غلطی پر ڈٹے نہ رہو سنت کی طرف رجوع کرو! سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس کا نکاح دوران عدت کردیا گیا تھا، آپ نے دونوں میں جدائی کردی اورعورت کے مہر کو بیت المال میں یہ کہہ کرڈال دیا کہ میں باطل نکاح پر مہر کو جائز نہیں سمجھتا، جاؤ تم دونوں کبھی آپس میں نکاح نہیں کرسکتے۔ جب علی رضی اللہ عنہ کو یہ فیصلہ معلوم ہوا تو کہنے لگے اگرچہ ان دونوں نے جہالت کی تھی،لیکن سنت یہ ہے کہ عورت کی شرم گاہ حلال کرنے کے بدلے اسے مہر دیا جائے اور دونوں میں عدت ختم ہونے تک جدائی کرادی جائے، پھر وہی آدمی پیغام نکاح دینے والے دوسرے لوگوں کی طرح خود بھی پیغام نکاح دے سکتاہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کرخطبہ دیا، اور کہا: غلطی پر ڈٹے نہ رہو، سنت کی طرف رجوع کرو اور پھر آپ نے خود علی رضی اللہ عنہ کی بات مان لی۔[3] 5۔ اس آدمی نے جبراً بدکاری کرکے مجھے میرے خاندان میں رسوا کردیا: جعفر بن محمد (صادق) کا بیان ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو ایک انصاری نوجوان پرفریفتہ تھی، جب عورت نے دیکھا کہ نوجوان مجھ پر مائل نہیں ہورہا ہے تواس کے خلاف حیلہ اختیار کیا، ایک انڈا لیا، پھر اسے توڑ کر زردی زمین پر پھینک دی اور سفیدی کو دونوں رانوں کے درمیان اور کپڑے پر لگالیا، پھر شور کرتی ہوئی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی ؛ اس آدمی نے مجھ سے جبراً بدکاری کرکے مجھے میرے خاندان میں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |