Maktaba Wahhabi

18 - 263
سے احترام کرتے تھے اور ان کےبارےمیں زبان درازی سے خود بھی پرہیز کرتے اور تلامذہ کو بھی ہدایت کیا کرتے تھے۔ خصائص تفسیر جواہر القرآن عقیدہ توحیدوسنت کے اثبات کا اہتمام اور شرک وبدعت کا رد: مسئلہ توحید کے بیان میں صاحب تفسیر جواہر القرآن کسی ایچ بیچ یا مداہنت کے ہر گز روادار نہ تھے اور شرک وبدعت کے خلاف سیف عریاں تھے اُس دور میں پنجاب کے پیروں‘سجادہ نشینوں اور پیٹ کے پجاری واعظوں نے عوام کو توحیدوسنت سے کوسوں دور کر دیا تھا۔شرک وبدعت کو دین کا درجہ دے رکھا تھا۔اس ماحول میں مسئلہ توحید کو واضح اور شرک وبدعات کو عریاں کئے بغیر عوام کی آنکھیں کھولنا ناممکن تھا۔اس وقت صحیح العقیدہ علماء کی کمی نہ تھی مگر شرک وبدعت کے خلاف آواز اُٹھانے کی کسی میں جرأت نہ تھی یہ سعادت حضرت شیخ سرہ نور مرقدہ کے لیے مقدر تھی۔[1] ہر سورت کے شروع میں خلاصۂ مضامین اور ربط سورت کا بیان ہے اور قریباً ہر سورت کے آخر میں خصوصیات وامتیازاتِ سورت اور سورت میں آیات توحید درج ہیں۔اشاعت توحیدوسنت‘ورد شرک وبدعات کے جذبہ سے سرشار ہوکر قرآن مجید کی پوری تفسیر مسئلہ الٰہ‘تحریمات اللہ ونذور اللہ کا ثبوت اور تحریمات غیر اللہ اور نذور لغیر اللہ کا رد،شرک قولی،فعلی،اور اعتقادی کا رد،مسئلہ توسل باعمال الصالحہ اور توسل بدعاء الصالحین کا ثبوت‘ توسل بجاہ الصالحین اور توسل بذوات الصالحین[2] کا رد‘عدم سماع الموتی کا ثبوت‘سماع موتی کا رد‘علم غیب کا ذات باری تعالٰی کے ثبوت کے لیے ثبوت اور غیر اللہ سے نفی‘بدعات کی تردید‘مسئلہ نوروبشر اورمسئلہ ختم نبوت وغیرہ میں حضرت نے دوٹوک انداز میں بات کی ہے اور پوری تفسیر میں ’’لا یخافون لومۃ لائم‘‘کی عملی تصویر پیش کی ہے۔ مرکزی مضمون: ہر سورت کا ایک دعوٰی یعنی اس کا محور اور مرکزی مضمون ہوتا ہے جو اس میں ایک یا کئی بار پوری صراحت سےمذکور ہوتا ہے اور سورت کی باقی تمام آیتیں بلاواسطہ یا بالواسطہ اسی کے گرد گھومتی اور کسی نا کسی طرز سے اس کےساتھ متعلق ہوتی ہیں مثلاً بعض آیتوں میں مرکزی دعوٰی کے دلائل....دلائل نقلیہ یا دلائل عقلیہ....مذکور ہوں گے۔ بعض آیتوں میں مرکزی موضوع پر تنویر ہو گی کہیں اصل دعوٰی کےمختلف پہلوؤں کو واضح کرنے کے لیے اس کا اعادہ ہوگا‘سورۂ بقرہ میں دعوٰی توحید کا تین بار اعادہ کیا گیا ہے۔پہلی جگہ شرک فی الدعا‘دوسری جگہ شرک فعلی اور تیسری جگہ شفاعت قہریہ کی نفی مقصود ہے۔....بعض آیتوں میں اصل دعوے کو ماننے والوں کےلیے دنیوی واُخروی بشارت اور نہ ماننے والوں کے لیے دنیوی واُخروی تخویف کا ذکر ہوگا۔وغیرہم
Flag Counter