Maktaba Wahhabi

140 - 1201
کی، ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین تین مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالا، پانی کم تھا اس لیے برتن کے پیندے تک پانی میں ہاتھ لے گئے اور باہر لائے۔ پھر دوسرے ہاتھ پر مسح کیا،پھر دونوں ہتھیلیوں سے سر کاایک بار مسح کیا، پھر دونو ں پیروں کو ٹخنوں سمیت تین تین بار دھویا، پھر ایک چلو پانی ہاتھ میں لیا، اسے نوش کیا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کرتے تھے۔[1] رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم کي طرف سے علي رضی اللہ عنہ کو چند چیزوں کي ممانعت: عبداللہ بن حنین اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور زرد رنگ کا کپڑا پہننے سے اور رکوع کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع فرمایا۔ آپ نے مجھے زرد ریشم کا دھاری دار جوڑا عطا کیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا، آپ نے دیکھ کر فرمایا: ((یَا عَلِیُّ! اِنِّیْ لَمْ أَکْسَکْہَا لِتَلْبِسَہَا۔)) ’’اے علی! میں نے تمھیں اس لیے نہیں دیا تھا کہ خود پہنو۔‘‘ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں اسے لے کر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور اس کا ایک سرا ان کے ہاتھ میں دیا، فاطمہ نے اسے پکڑا اور وہ اسے لپیٹنا چاہتی تھیں، لیکن میں نے اسے دو ٹکڑوں میں پھاڑ دیا، فاطمہ کہنے لگیں، اے ابوطالب کے بیٹے! تم نے یہ کیا کیا؟ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کو پہننے سے منع فرمایا ہے، تم خود اسے پہنو اور اپنی سہیلیوں کو پہناؤ۔[2] گناہ اور مغفرت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَذْنَبَ فِی الدُّنْیَا فَعُوْقِبَ بِہِ، فَاللّٰہُ اَعْدَلُ مِنْ أَنْ یُثْنِي عُقُوْبَتَہُ عَلَی عَبْدِہِ، وَ مَنْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فِیْ الدُّنْیَا فَسَتَرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، وَ عَفَا عَنْہُ فَاللّٰہُ أَکْرَمُ مِنْ أَنْ یَعُوْدَ فِيْ شَئْیٍ قَدَ عَفَا عَنْہُ۔))[3] ’’جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا اور اس کی شرعی سزا دے دی گئی تو اللہ کے عدل کے خلاف ہے، یہ بات کہ وہ اپنے بندہ کو دوبارہ سزا دے، اور اگر کسی بندہ نے دنیا میں گناہ کیا، پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی کردی اور معاف کردیا تو اللہ کے کرم کے خلاف ہے، یہ بات کہ وہ دوبارہ اس چیز پر مواخذہ کرے جسے معاف کرچکا ہے۔‘‘ مخلوق کي اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے: علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا اوراس پر ایک امیر مقرر کردیا، اس نے
Flag Counter